ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بجٹ میں بے قاعدگیوں کو دور کرنے کا مطالبہ

24 جون 2023
ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم سپر ٹیکس کی شرح کو چار فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کو غیر منصفانہ قرار دیا—
ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم سپر ٹیکس کی شرح کو چار فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کو غیر منصفانہ قرار دیا—

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ 24-2023 کے بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری سے قبل بے قاعدگیوں کو پہلے دور کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروباروں پر مزید بوجھ نہ پڑے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف بی آر چیئرمین عاصم احمد کو لکھے گئے خط میں پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنلز کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم نے سپر ٹیکس کی شرح کو چار فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ٹرمینل تاریخ نہ ہونے کے سبب ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو مؤثر طریقے سے غیر معینہ مدت کے لیے 29فیصد سے بڑھا کر 39فیصد کر دیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپر ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ 2022 میں صرف اسے عارضی اقدام کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا کہ 50 فیصد کی محدود شرح کے ساتھ آمدنی پر مجوزہ اضافی ٹیکس پچھلے پانچ سالوں کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے طے کیے گئے معاشی عوامل سے پیدا ہونے والی صورتحال کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر متوقع آمدنی، منافع اور آمدن کی اصطلاح واضح طور پر بیان نہ کیے جانے کی وجہ سے اس کا غلط استعمال ہونے کا امکان ہے، مزید برآں، پچھلے پانچ ٹیکس سالوں کا سابقہ نفاذ اور اس طرح کے نقصانات کے لیے کوئی جگہ نہ ہونا غیر منصفانہ اور کاروبار میں رکاوٹ کا باعث ہے، انہوں نے چیئرمین ایف بی آر کو خبردار کیا کہ اگر اضافی ٹیکس کو پارلیمانی منظوری مل جاتی ہے تو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اشیا اور سروسز کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کے حوالے سے جن تمام زمروں میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس حوالے سے تجویز پیش کی کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے پورے نظام کو از سر نو مرتب کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کے ڈھانچے کو آسان بنایا جانا چاہیے اور تمام ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں کو ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے شرح کو کم کیا جائے۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے نوٹ کیا کہ مجوزہ ٹیکس اقدامات میں سے کچھ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے، مثلاً انہوں نے سفارش کی کہ سیلز ٹیکس کے لیے پوائنٹ آف سیل سسٹم کو لازمی اور تاجروں کے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ اس کے انضمام کے علاوہ ایک مخصوص حد سے زیادہ ریٹیل لین دین پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت کو دوبارہ متعارف کرایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں