پاکستان میں پھنسے ہزاروں افغان شہریوں کو اپنے ملک واپس جانے کی اجازت

اپ ڈیٹ 25 جون 2023
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شام تک 2 ہزار سے زائد افراد واپس افغانستان جاچکے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شام تک 2 ہزار سے زائد افراد واپس افغانستان جاچکے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے اتوار کو ایک بار پھر پر درست سفری دستاویزات نہ رکھنے والے سیکڑوں افغان شہریوں کو انسانی بنیادوں پر ان کے ملک واپس جانے کی عارضی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طورخم بارڈر پر حکام نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں سیکڑوں افغان پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ وہ بغیر ویزے کے ملک میں داخل ہوئے تھے اور ان کے پاس صرف ان کا قومی شناختی کارڈ (تذکرہ) ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ وہ غیر قانونی افغان مہاجرین سرحد کے قریب جمع ہوئے تھے اس توقع پر کہ پاکستانی حکومت ایک اور جذبہ خیر سگالی کے طور پر انہیں عیدالاضحٰی سے قبل ان کے ملک جانے کی اجازت دے گی۔

خواتین اور بچوں سمیت افغان شہریوں نے شدید گرمی سے خود کو بچانے کے لیے سرحدی گزرگاہ کے قریب عارضی پناہ لے رکھی تھی۔

ان میں سے بہت سے لوگوں نے پانی کی کمی اور گرمی سے متعلق مسائل کی شکایت کی، جب کہ دوسروں کا کہنا تھا کہ سرحد کے قریب طویل قیام کی وجہ سے ان کے پاس نقد رقم ختم ہوگئی ہے۔

مقامی تاجر اور مخیر شخصیت قاری نظیم اللہ نے بتایا کہ انہوں نے کچھ دیگر رضاکاروں کے ساتھ مل کر پھنسے ہوئے افغانوں کے لیے پانی، خوراک اور ضروری ادویات کا انتظام کیا، جو افغانستان میں اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ عید منانے کے لیے بے چین تھے، لیکن مناسب سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے واپس نہیں جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے گروپ نے پاکستانی حکام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ تذکرہ (شناختی کارڈ) کے حامل افغانوں کو ان کے گھر جانے کی اجازت دیں، کیونکہ جون 2016 میں ویزا پابندیاں عائد ہونے کے بعد سے حکومت نے متعدد مواقع پر افغانوں کو ایسی ہی رعایتیں دی تھیں۔

طورخم کے امیگریشن حکام نے ڈان کو بتایا کہ انہیں اعلیٰ حکام کی جانب سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کی عارضی اجازت کے بارے میں ہفتے کے روز دیر سے ہدایات موصول ہوئیں، لہٰذا پھنسے ہوئے افغانوں کو اتوار کی صبح افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

حکام نے بتایا کہ پرجوش افغان، مرد اور خواتین دونوں، اپنے وطن میں داخل ہونے اور انتہائی گرم موسم سے بچنے کے لیے باقاعدہ طور پر بارڈر کراسنگ کی طرف بھاگے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو سب سے پہلے واپس جانے کی اجازت دی گئی تھی، جب کہ باقی ان کے پیچھے گئے۔

اگرچہ واپس جانے والے افغانوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شام تک 2 ہزار سے زائد افراد واپس افغانستان جاچکے تھے۔

حکام نے کہا کہ تذکرہ کے حامل تمام افغان شہریوں کو واپس جانے کی ’سہولت‘ دی جائے گی تاکہ وہ اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ عید منا سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں