شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبود نہیں، وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔

میدان عرفان کی مسجد نمرہ سے خطبہ حج کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے کہا کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کی جنت میں داخل ہوگا اور یہی اصل کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دنیا میں فیصلہ اور حکم صرف اللہ تعالیٰ کا ہی چلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے اللہ پاک نے بھی بہت سی عبادات اور اطاعت کو سبب بنا دیا ہے، عرفات کے میدان میں سبب جمع ہیں، اوراس کی اطاعت کو حاجیوں پر بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے، یہ نماز بھی ہے، حج بھی ہے، اجتماع بھی، شریعت نے تکافل کا بھی کہا ہے، اور خرچ کرنے کا بھی کہا ہے کہ جہاں ہم نمازیں پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کی کفالت کریں۔

ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہم نے دنیا میں ہر نبی کو ہر قوم و امت کے لیے نبی بناکر بھیجا تاکہ لوگ ہدایت پائیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں کہ دنیا میں رب العالمین کے سوا کوئی معبود نہیں اور دنیا پوری ختم ہوجائے گی صرف اللہ رب العالمین کی ذات باقی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کرنا اللہ کی اطاعت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے اجتناب کریں اور یہ عقیدہ رکھیں کہ اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبودِ برحق نہیں، ہمیں چاہیے کہ اصلاحی کاموں میں اللہ کی مخلوق کی معاونت کرنے میں مدد کرتے رہیں اور نماز قائم کریں، پانچوں نمازوں کی حفاظت کی جائے اور جو شخص رمضان المبارک کا مہینہ پالے اسے چاہیے کہ 30 روزے بڑے اہتمام کے ساتھ رکھے اور جو شخص صاحب استطاعت ہو اسے چاہیے کہ بیت اللہ میں حج کرے جو اس پر فرض کردیا گیا ہے۔

ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے کہا کہ گواہی دینا کہ اللہ رب العالمین کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، نماز کا قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا جو کہ سب اسلامی فرائض اور اسلام کے رکن ہیں اور قیامت کے دن پر ایمان لانا کہ ایک دن قیامت قائم ہوگی اور نظام قائم ہوگا، ہر قسم کی تقدیر اچھی ہو یا بری اس پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے۔

’دنیا کے کسی ملک سے بھی لوگ آئے ہوں آج ان میں کوئی فرق نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے حج کے خطبے میں لوگوں کو ارشاد فرمایا کہ تم سب کا ایک ہی اللہ ہے، ایک ہی معبود ہے اور آج عرب ہوں، عجم ہوں یا دنیا کے کسی ملک سے بھی لوگ آئے ہوں آج ان میں کوئی فرق نہیں، سب ایک لباس میں، ایک مخصوص احرام میں اللہ کے حضور پیش ہوئے ہیں، کوئی چھوٹا بڑا نہیں، کوئی امیر یا غریب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ تم سب کا مختلف ہونا، مختلف ملکوں سے ہونا اور مختلف رنگوں کا ہونا اللہ کی نشانیوں میں سے ہے لیکن اللہ کے حضور تمام مخلوقات ایک جیسی ہیں، سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، تمہیں چاہیے کہ اللہ کی رسی کو، اللہ کی شریعت کو اور اللہ کے دین کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اس میں کسی قسم کا اختلاف نہ کرو، تم سب آپس میں بھائی بھائی ہو، کوئی دنیا کے کسی ملک سے بھی ہو، کسی بھی رنگ ہا، کسی بھی رتبے کا ہو سب آپس میں اللہ کی نظر میں ایک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی خصوصی طور پر مدد فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے درمیان ایک دوسرے کے لیےالفت رکھ دی ہے، ایک جسم کی مانند ہیں کہ اگر کسی کو تکلیف پہنچتی ہے تو گویا سارے مومنوں کو تکلیف پہنچتی ہےم جو لوگ اختلافات کرتے ہیں، انتشار پھیلاتے ہیں انہیں چاہیے کہ اسے باز رہیں۔

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید کا کہنا تھا کہ اللہ کے نبی کی طرف جو شریعت بھیجی گئی وہی اختلاف کا واحد حل ہے، تمہیں چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں تعاون کرو اور گناہ کے کام میں تعاون کرنے سے بچا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایمان والوں کی مثال اس طرح ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں، ایک جسم کی طرح ہیں، اگر جسم کے کسی حصے کو تکلیف پہنچے تو گویا سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے، اسی طرح اگر کسی مسلمان مومن کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارے ایمان والوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر کسی بھی قسم کا اختلاف ہو تو اس اختلاف کا مرجع قرآن، شریعت اور حدیث ہوں، اے ایمان والو، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، کوئی تنازع یا اختلاف ہوجائے تو اسے قرآن اور حدیث کی طرف لوٹا دو، جس کی بات قرآن اور حدیث سے مطابقت رکھتی ہوگی وہی ہمارا دین اور وہی شریعت ہے اور یہی اختلاف سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید کا کہنا تھا کہ اللہ رب العزت نے یہ شریعت نازل کی اور یہی اختلافات سے نکلنےکا راستہ ہے اور جو لوگ اختلافات سے نکلنے کا مرجع قرآن اور حدیث کو بناتے ہیں ان کے لیے خوشخبری ہے اور یہی نیک و کار لوگ ہیں، کسی قسم کے بھی اختلافات ہوں ایک دوسرے سے معافی تلافی کردیا کریں، درگزر کرو اور آپس میں مشاورت کیا کرو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ کی طرف معافی کے لیے جلدی کرو، ایک جنت ہے جو اللہ نے تمہارے لیے بنائی ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی زمین و آسمان کے برابر ہے، اللہ کے نبی ﷺ نے بیویوں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا، رشتہ داروں کے حقوق ادا کرو، آپس میں ایک دوسرے کا خیال رکھو، اپنے سے چھوٹوں پر شفقت کرو اور بڑوں کی تعظیم کرو اور اپنی اولاد کے بارے میں بھی قیامت کے دن تم سے پوچھا جائے گا، ان کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ کرو، ان کی دینی اور اخلاقی اچھی تربیت کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ایسے مسلمانوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا جو تکبر کرنے والے اور زمین پر دوسروں کو حقیر سمجھنے والے ہیں، نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا کرو اور گناہ کے کام میں قطعاً کسی کے ساتھ تعاون نہ کیا کرو۔

’بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، اپنے بھائیوں میں اصلاح کروا دیا کرو‘

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید کا کہنا تھا کہ شریعت نے اور چیزوں سے بھی منع کیا ہے، جو افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، یہ ہو گیا وہ ہوگیا، اللہ کا حکم ہے، اے مومنوں اگر تمہارے پاس کوئی ایسی خبر لے کر آئے جس میں شک ہو تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں افواہیں پھیلا کر اس کی وجہ سے مصیبت میں نہ ڈال دو اپنے مسلمان بھائیوں کو، اسی وجہ سے مومن بہت سے ذرائع کو جمع کرنے کا اہتمام کرتا ہے، جس سے مسلمان جڑ کر رہ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اور اس کی اطاعت کو حاجیوں پر بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے، یہ نماز بھی ہے، حج بھی ہے، اجتماع بھی، شریعت نے تکافل کا بھی کہا ہے، اور خرچ کرنے کا بھی کہا ہے کہ جہاں ہم نمازیں پڑھتے ہیں، ایک دوسرے کی کفالت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا اے مومنو! جو ہم نے تمہیں حلال رزق دیا اس میں سے خرچ کرو، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جہاں کوئی خرید و فروخت اور شفاعت نہیں ہوگی، دوستی نہیں ہوگی، اسی وجہ سے شریعت نے جو لڑنے والے ہیں، ان سے بھی کہا واپس آجائیں، باز آجائیں، اصلاح کریں۔

’اپنے بیٹوں اور اپنے بچوں کو اجتماعیت پر تربیت دیں‘

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد بن سعید نے کہا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے، بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، اپنے بھائیوں میں اصلاح کروا دیا کرو، اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، تاکہ تم پر رحم ہو۔

انہوں نے کہا کہ امت پر بھی واجب ہے کہ اپنے بیٹوں اور اپنے بچوں کو اجتماعیت پر تربیت دیں، اللہ نے کہا کہ یہ امت واحدہ ہے، اور میں تمہارا رب ہوں، میری ہی عبادت کرو، اور االلہ کا ارشاد ہے کہ نبی پاک فرمائیں کہ یہ میرا صراط مستقیم ہیں، اسی کے پیچھے چلو، اور دیگر پگڈنڈیوں اور چھوٹے راستوں پر نہ چلو، وہ تمہیں بڑے راستے سے گمراہ کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمہیں اللہ کی وصیت عطا کی ہے کہ تم متقی بن سکو، اللہ اور اللہ کے نبی کی طرف سے یہ حکم ہے کہ جو ولی الامر متعین کیا جاتا ہے، اس کی اطاعت کرو، اے مومنو! اللہ کی اطاعت کرو، اور اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو، اور جو تم میں ارباب اختیار ہیں، ان کی بھی جائز امور میں فرمانبرداری کرو۔

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد بن سعید نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مسلمان کیا کرتا ہے، پسند کرے یا نہ پسند کرے، اپنے بڑوں کی اطاعت کرتا ہے، اور اس میں یہ بھی بات ہے کہ اطاعت کریں گے تو دل بھی جڑے رہیں گے، اطاعت کرنا ہے، اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، ہر وقت حکمرانوں کی مخالفت نہیں کرنی اور ان کے لیے دعا بھی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اور اجتماعیت اس کا حکم ہے جس میں تفرق سے منع کیا گیا ہے، اس کے فساد بہت زیادہ ہیں، اور حج کے موسم میں یہی چیز ہوتی ہے کہ سب جمع ہوں اور تفرقے سے باز رہیں، اور مناسک مل جل کر ادا کریں، اور اس کو خراب کرنے کی جتنی چیزیں ہیں، اس سے باز رہ سکیں، یہ اللہ کے مہمان ہیں، مسلمانوں! آپ اللہ کے مہمان ہیں۔

خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حاجیو! آپ کہاں پر ہو، عزت کے مقام پر، مقام عظیم پر، آپ مغفرت کے لیے آئے ہو، مصیبتوں کے چھٹکارا کے لیے آئے ہو، اس لیے پیغمبر اسلام ﷺ نے اس موقع پر افطار کیا، 9 ذی الحجہ کو روزہ نہیں رکھا، تاکہ زیادہ سے زیادہ محنت سے دعائیں کرسکیں کہ کہیں تھک نہ جائیں، گر نہ پڑیں، اور بے ہوش نہ ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اور اس لیے اس سے مانگو، وہی جو مانگے جانے کے قابل ہے، سب مسلمانوں کے لیے دعا کریں، جہاں اپنے لیے کرتے ہیں، کہ اللہ مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان کو اجتماعیت عطا فرمائے اور حق پر جمع کرے، اور دعا نہ بھولنا، جس نے آپ کی طرف نیکی کی ہے، اس کو بھی دعا میں نہ بھولنا، فرمایا جو نیکی کرے، اس کو بدلا دو، اتنی دعا کرو کہ وہ خوش ہو جائے کہ واقعی میرا بدلا ہوگیا۔

شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے کہا کہ جو حاجیوں کی خدمت پر مامور ہیں، آپ کی خدمت کررہے ہیں، ان کے لیے بھی دعا کریں، ولی عہد کے لیے بھی دعا کریں، خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے بھی دعا کریں، ان کے لوگوں کے لیے بھی جو خدمات انہوں نے پیش کی ہیں، اللہ انہیں قبول کرے، اور ان کو استقامت عطا فرمائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اے اللہ حاجیو کا حج قبول فرما، اور ان کی مغفرت فرما، اور ان کے معاملات آسان فرما، اے اللہ! ان کو گھروں پر خیر سے لوٹا دینا، اے اللہ! جنہوں نے دعا کا کہا ہے سب کے لیے ہماری دعائیں قبول فرما، اے اللہ! مسلمانوں کی مغفرت فرما، مومن مردوں اور عورتوں کی بھی مغفرت فرما، اور ان کی اصلاح فرما دے اور ان کی مصیبتیں دور کر دے ان کے کام اپنے ذمہ لے لے۔

ان کا کہنا تھا کہ اور ان کے خونوں کی حفاظت فرما، اے اللہ! ان کے مال، جسم اور ان کے اعمال میں برکت عطا فرما۔

تبصرے (0) بند ہیں