پاکستانی فلم اسٹار شان شاہد کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی پاکستانی فنکار کو بھارت میں کام کرنے سے نہیں روکتے اور نہ ہی ان کے کام پر تنقید کرتے ہیں، البتہ وہ ذاتی طور پر انڈیا میں کام کرنے کے حق میں نہیں ہیں، وہ نظریاتی اختلافات کی وجہ سے وہاں کام نہیں کر سکتے۔

شان شاہد نے اپنے 33 سالہ فلمی کیریئر میں کبھی بھارت میں کام نہیں کیا، ماضی میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں عامر خان کی فلم ’گجنی‘ میں کردار کی پیش کش ہوئی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

اسی طرح شان شاہد مبہم انداز میں بھارت میں جاکر کام کرنے والے پاکستانی فنکاروں پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے ’دی ٹاک شو‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے فلمی کیریئر سمیت بھارت میں کام نہ کرنے کی وجہ پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کا پیدائشی نام دوسرا تھا اور انہوں نے اپنا نام فلم انڈسٹری میں آنے سے کچھ عرصہ قبل تبدیل کرکے ’شان‘ رکھا۔

ان کے مطابق ان کی پہلی فلم ’بلندی‘ تھی جو 1990 میں ریلیز ہوئی اور اس وقت ان کی عمر محض 16 سال تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مجموعی طور پر 600 کے قریب فلموں میں کام کیا ہے، جس میں سے نصف پنجابی زبان کی فلمیں ہیں۔

شان شاہد کا کہنا تھا کہ 1990 میں فلمی کیریئر شروع کرنے کے بعد وہ نیویارک فلم کی تعلیم حاصل کرنے گئے اور انہوں نے باضابطہ اداکاری سیکھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کے اپنے دور کے کسی بھی اداکار یا اداکارہ کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں تھے، البتہ دوسرے اداکاروں کے دل میں ان کے لیے کیا تھا، وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

شان شاہد نے واضح کیا کہ ان کے اداکار سعود کے ساتھ بھی کوئی اختلافات نہیں تھے جب کہ معمر رانا سے بھی ان کے کوئی اختلافات نہیں تھے لیکن اگر انہیں ان سے مسائل تھے تو وہ اس بات پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اس وقت کی کسی بھی اداکارہ کے ساتھ بھی کوئی اختلافات نہیں تھے اور نہ ہی وہ رومانوی طور پر کسی کی جانب مائل تھے۔

شان شاہد نے تسلیم کیا کہ جب وہ شوبز میں آئے تو کم عمر تھے اور وہ خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے تمام خوبصورت اور ذہین خواتین کے ساتھ کام کیا لیکن انہوں نے واضح کیا کہ ان کے کسی کے ساتھ کوئی رومانوی تعلقات نہیں تھے۔

انہوں نے ماضی کی مقبول اداکارہ ریما، صائمہ اور ریشم سمیت دیگر اداکاراؤں کی ذہانت اور خبصورتی کی بھی تعریفیں کیں۔

شان شاہد نے کچھ عرصہ قبل فیصل قریشی کی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر واضح کیا کہ بطور سینیئر اداکار، پروڈیوسر و ہدایت کار انہیں مذکورہ فلم کے ٹریلر سے ہی جو خرابی نظر آئی، انہوں نے اس کا اظہار کیا، جس پر کسی کو برا نہیں منانا چاہئیے تھا۔

ان کے مطابق فیصل قریشی بہت اچھے ہدایت کار ہیں اور انہوں نے بہت اچھے اداکاروں کو کاسٹ بھی کیا لیکن انہیں یہ بات سمجھنی چاہئیے تھی کہ فلم اور ڈرامے کی تکنیکی معاملات اور مناظر کو شوٹ کرنا منفرد بات ہوتی ہے، ڈراما اور فلم ایک ہی تکنیک نہیں ہوتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے شکوہ کیا نئے فلم سازوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جب بھی فلم بناتے ہیں تو وہ کسی سینیئر پروڈیوسر اور ہدایت کار کے پاس جاکر کوئی چیز سیکھنے سے گریز کرتے ہیں۔

ان کے مطابق نئے فلم سازوں نے انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے، وہ بولتے ہیں کہ ہم فلاں ہدایت کار کے پاس کیوں جائیں، انہیں انگریزی نہیں بولنے آتی، وہ پینڈو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے نئے فلم سازوں کو یاد رکھنا چاہئیے کہ ان پینڈو فلم سازوں نے پنجابی زبان میں ہی سہی لیکن فلمیں بنائیں، ڈرامے نہیں بنائے تھے، اس لیے ان کے پاس جانے کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئیے۔ْ

ایک سوال کے جواب مین شان شاہد نے واضح کیا کہ انہیں آج تک کسی ٹی وی ڈرامے یا دوسرے منصوبے میں کا کرنے کی پیش کش نہیں ہوئی۔

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ وہ خود کو بڑا فلم اسٹار سمجھ کر ٹی وی پر کام کرنا پسند نہیں کرتے۔

ایک سیگمنٹ میں انہوں نے ہمایوں سعید کو مشورہ دیا کہ وہ خود تو آباد ہیں لیکن اب انہیں ایک شہر آباد کرنا چاہئیے اور ساتھ ہی انہوں نے عدنان صدیقی کو مشورہ دیا کہ وہ ہمایوں سعید کے علاوہ بھی کام کریں، انہیں چیلنجنگ کردار ادا کرنے چاہئیے۔

اسی طرح انہوں نے اداکاری میں ریما اور ریشم کو 10 میں سے 8 نمبر دیے جب کہ ماہرہ خان کو بطور اداکارہ کو 10 میں سے 5 نمبر دیے جب کہ انہون نے حمائمہ ملک کی اداکاری کی بھی تعریفیں کیں۔

بھارت میں کام کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شان شاہد کا کہنا تھا کہ جو اداکار وہاں کام کرنے جا رہے ہیں، وہ اچھا کر رہے ہیں، کیوں کہ پاکستان میں اداکاری کے اتنے زیادہ مواقع نہیں ہیں لیکن وہ خود وہاں نہیں جا سکتے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت میں کام نہ کرنے پر ان کے ذاتی نطریاتی اختلافات ہیں، وہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے کی وجہ سے بھارت میں کام نہیں کر سکتے۔

ان کے مطابق ان کے والد نے کشمیر کے معاملے پر ’یہ امن‘ فلم بنائی تھی اور وہ کیسے بھارت میں کام کر سکتے ہیں جب کہ اپنی سیاست میں پاکستان اور اسلام کو سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

شان شاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھارت میں کام کرنے سے نہیں روکتے، وہ صرف اپنے نظریات کی بات کرتے ہیں، جسے لوگ غلط سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی پاکستانی فنکار کو بھارت میں کام کرنے سے نہیں روکتے اور نہ ہی ان کے کام پر تنقید کرتے ہیں، البتہ وہ ذاتی طور پر انڈیا میں کام کرنے کے حق میں نہیں ہیں، وہ نظریاتی اختلافات کی وجہ سے وہاں کام نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ باقی بھارت میں کام کرنے کی خواہش رکھنے والے افراد کو وہ کیا سمجھائیں گے، انہیں سمجھانے کے لیے گوگل ہی کافی ہے۔

میرا کے ساتھ فلم بنانے کا اعلان

پروگرام کے اختتام پر شان شاہد نے انکشاف کیا کہ وہ جلد ہی کافی عرصے بعد اداکارہ میرا کے ساتھ ایک کامیڈی فلم میں کام کرتے دکھائی دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اور میرا فلم ’منگلش‘ میں کام کرتے دکھائی دیں گے۔

ان کے مطابق فلم کی کہانی انہوں نے خود ہی لکھی ہے اور اس کی ہدایات بھی وہ خود ہی دیں گے جب کہ وہ میرا کے ساتھ کام کرتے دکھائی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ فلم کے لیے تیسرے کردار کے لیے ایک خاتون کی تلاش میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فلم کی کہانی انگریزی زبان سے متعلق غلط تصورات پائے جانے کے حوالے سے ہے، عام لوگ صرف یہ سمجھتے ہیں کہ جسے انگریزی آتی ہے وہ ہی ذہین اور باشعور ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔

انہوں نے فلم کے حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ فلم کی جلد ہی شوٹنگ شروع کردی جائے گی۔

بیک وقت تین بیٹیوں کی پیدائش

شان شاہد نے پروگرام کے دوران بتایا کہ جب وہ کیریئر کے عروج پر تھے تب ان کے ہاں بیک وقت تین بیٹیوں کی پیدائش ہوئی تو ان کی خوشی دیدنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہاں پہلی بھی بیٹی پیدا ہوئی تھی، جن کا نام بہشت ہے جو اس وقت شارٹ فلمز بناتی دکھائی دیتی ہیں۔

ان کے مطابق دوسری بار اُمید سے ہونے کے بعد ان کی اہلیہ نے بیک وقت تین بچیوں کو جنم دیا اور اس وقت وہ کیریئر کے عروج پر تھے، جس وجہ سے ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

انہوں نے اپنی اہلیہ کی تعریفیں کرتے ہوئے انہیں بہادر خاتون قرار دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بیٹیوں کو شوبز میں کام کرنے سے نہیں روکیں گے، البتہ وہ انہیں کسی بھی شعبے میں جانے سے قبل مذکورہ شعبے کی برائیاں بھی بتائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بطور والد وہ بیٹیوں کو معاشی طور پر خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ انہیں کسی بھی شعبے میں جانے یہ نہ جانے کی تجویز نہیں دیں گے، وہ جہاں جانا چاہیں گی وہ بطور والد ان کی رہنمائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں