بلوچستان کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی چیئرمین پی سی بی کا انتخاب روک دیا

اپ ڈیٹ 28 جون 2023
جسٹس اورنگزیب نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس اورنگزیب نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ کے دو الگ بینچوں نے دو ایک جیسی درخواستوں پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین کے انتخاب کو روکتے ہوئے وفاقی حکومت اور دیگر جواب دہندگان سے جواب طلب کر لیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی سی بی چیئرمین کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔

منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے الیکشن کے خلاف گل زادہ کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مزید سماعت اگست کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل نے جج کو بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ پہلے ہی چیئرمین پی سی بی کے انتخاب پر روک لگا چکی ہے۔

پی سی بی کے وکیل امتیاز رشید صدیقی نے درخواست کو برقرار رکھنے پر اعتراض کرتے ہوئے تحریری جواب داخل کرنے کی اجازت مانگی۔

فاضل جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک انتخابی شیڈول معطل کر دیا۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ یہ الیکشن غیر قانونی ہوگا کیونکہ نہ تو پی سی بی نے اپنے علاقائی انتخابات مکمل کیے ہیں اور نہ ہی ووٹر لسٹوں کو اپ ڈیٹ کیا ہے، درخواست گزار سمیت بورڈ کے کئی زونل ممبران کو ووٹر لسٹوں میں شامل نہیں کیا گیا اور عدالت سے استدعا کی کہ آج ہونے والے پی سی بی چیئرمین کے انتخاب کو روک دیا جائے۔

علاوہ ازیں جسٹس انور حسین نے ملک ذوالفقار کی درخواست پر چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کے خلاف حکم امتناعی بھی جاری کیا۔

رپورٹ طلب

منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی سی بی کے اسلام آباد ریجن کے عہدیدار عرفان منظور کی جانب سے دائر درخواست پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے رپورٹ طلب کی۔

درخواست گزار نے 20 جون کو وزارت بین الصوبائی رابطہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا جس نے بورڈ کی انتظامی کمیٹی کو تحلیل کر کے پی سی بی کو الیکشن کمشنر کے حوالے کر دیا تھا۔

گزشتہ سال دسمبر میں نجم سیٹھی کی تقرری کے بعد یہ کمیٹی تحلیل ہو گئی تھی اور اب پی سی بی کے الیکشن کمشنر احمد شہزاد فاروق رانا نے انتخابات کے انعقاد تک بورڈ کے قائم مقام چیئرمین کا چارج سنبھال لیا ہے۔

نجم سیٹھی کی زیر سربراہی 14 رکنی انتظامی کمیٹی دسمبر میں تشکیل دی گئی تھی تاکہ وہ اپنے مینڈیٹ کو چار ماہ کے عرصے میں پورا کر سکے لیکن اپریل میں دو ماہ کی توسیع دینے کے باوجود یہ انتخابی عمل مکمل نہ کرا سکی، پری پول دھاندلی کے الزامات کے سبب قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے وفاقی علاقوں بشمول ایبٹ آباد، سیالکوٹ اور ملتان سمیت ریجنز میں پولنگ ابھی تک زیر التوا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی توجہ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ غیر تاریخ شدہ نوٹیفکیشن کی طرف مبذول کرائی جس کے تحت بورڈ آف گورنرز کے ممبران کو مطلع کیا گیا تھا، نوٹیفکیشن میں بورڈ آف گورنرز کے کسی رکن کے نام کا ذکر نہیں ہے لیکن انہیں ان کے عہدے یا اس ادارے کے ذریعے کیا گیا ہے جس نے انہیں نامزد کیا ہے۔

وکیل نے پی سی بی کی 22 جون کی پریس ریلیز کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ قائم مقام چیئرمین نے پی سی بی کے آئین 2014 کے پیراگراف 10 اور 20 جون کے نوٹیفکیشن کے مطابق بورڈ آف گورنرز کو تشکیل دیا تھا۔

پریس ریلیز کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے دو امیدوار محمد ذکا اشرف اور مصطفیٰ رمدے ہیں، ان کے ناموں کا تذکرہ 20 جون کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک خط کی بنیاد پر پریس ریلیز میں کیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے وضاحت کی کہ وزیر اعظم پی سی بی کے پیٹرن ان چیف ہیں، انہوں نے دلیل دی کہ چونکہ نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک نیا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا گیا تھا، اس لیے پی سی بی پریس ریلیز کے ذریعے مختلف گورننگ باڈی تشکیل نہیں دے سکتا۔

جسٹس اورنگزیب نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں