بھارتی شہری کی محبت میں بچوں سمیت سرحد پار کرنے والی خاتون گرفتار

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2023
سیما کا رابطہ دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے رہنے والے سچن سے موبائل پر گیمنگ ایپ کے ذریعے ہوا — تصویر: بشکریہ انڈیا ٹوڈے
سیما کا رابطہ دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے رہنے والے سچن سے موبائل پر گیمنگ ایپ کے ذریعے ہوا — تصویر: بشکریہ انڈیا ٹوڈے

کچھ بھارتی فلموں میں سرحد پار کی محبت کو امر ہوتا ہوا دکھایا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ محبت بھارتی پولیس کو متاثر کرنے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہری سیما غلام حیدر ایک بھارتی شخص کی محبت میں گرفتار ہونے اور اپنے چار بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے بعد بھارت سے ملک بدری کا سامنا کرنے والی ایک اور خاتون بن گئیں۔

اس سے قبل فروری میں اقرا جیوانی کو بھی اسی طرح ملک بدر کر دیا گیا تھا جب پولیس نے ان کی بھارتی میزبان سے شادی کی اجازت دینے کی درخواستوں پر توجہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

دونوں خواتین نے بھارت میں داخل ہونے کے لیے نیپال کا راستہ استعمال کیا، جس کی وجہ غالباً دونوں ممالک کے درمیان آسان سفر کی اجازت ہے۔

بھارتی اخبار ’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق سیما کا رابطہ دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے رہنے والے سچن سے موبائل پر گیمنگ ایپ ’پب جی‘ کے ذریعے ہوا، آن لائن بات چیت کے دوران وہ محبت کرنے لگے تھے۔

بعد ازاں سیما اپنے بچوں سمیت غیر قانونی طور پر نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئیں اور سچن کے ساتھ رہنے کے لیے گریٹر نوئیڈا پہنچ گئیں۔

سیما کے بھارت پہنچنے کے بعد وہ لوگ گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ علاقے میں کرایے کے اپارٹمنٹ میں ایک ساتھ رہنے لگے۔

جلد ہی مقامی پولیس کو اطلاع ملی کہ ایک پاکستانی خاتون گریٹر نوئیڈا میں غیر قانونی طور پر رہ رہی ہے، جب سچن کو معلوم ہوا کہ پولیس کو سیما کی موجودگی کا علم ہو گیا ہے تو وہ انہیں اور ان کے بچوں کو لے کر فرار ہو گیا۔

جہاں یہ جوڑا مقیم تھا اس اپارٹمنٹ کے مالک برجیش نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے مئی میں مکان کرائے پر لیا تھا اور ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے کورٹ میرج کر رکھی ہے۔

مالک مکان کا کہنا تھا کہ ’ایسا نہیں لگتا تھا کہ خاتون پاکستانی ہے، وہ شلوار قمیض اور ساڑھیاں پہنتی تھی‘۔

بعد ازاں پولیس نے سیما اور سچن کو گرفتار کر کے مزید تحقیقات شروع کردیں۔

اس سے قبل فروری میں بنگلورو پولیس نے 19 سالہ اقرا جیوانی کو گرفتار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا کوئی مشتبہ یا مجرمانہ پس منظر نہیں ہے، وہ صرف اپنے آن لائن دوست ملائم سنگھ یادو سے شادی کرنے کے لیے سرحد پار آئی تھی۔

جنوری کے آخر میں اسے بیلندور پولیس نے اس کے شوہر کے ساتھ گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان میں حیدر آباد کی رہائشی اقرا کا آن لائن گیم ’لوڈو‘ کے ذریعے ملائم سنگھ یادو سے رابطہ ہوا، دونوں میں محبت ہوجانے بعد انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

اقرا نے اپنے والدین کو بتائے بغیر کٹھمنڈو کا سفر کیا، اس کے بعد وہ بہار کے بیر گنج بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہوئی۔

دونوں 28 ستمبر 2022 کو بنگلورو پہنچے اور سرجا پور روڈ کے قریب جناسندرا میں کرائے کے مکان میں رہنے لگے، ملائم سنگھ نے اپنا آدھار کارڈ ’روا یادو‘ کے نام سے بنوایا تھا اور پاسپورٹ کے لیے درخواست دے رکھی تھی۔

مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے پاکستان میں اس کے والدین کا سراغ لگایا اور مقامی پولیس کو مطلع کیا۔

پولیس ٹیم نے اقرا اور ملائم سنگھ یادو کو گرفتار کیا اور لڑکی کو اٹاری واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔

پولیس جانچ سے پتہ چلا کہ اقرا اور ملائم سنگھ یادو کا کوئی مجرمانہ پس منظر نہیں تھا۔

لڑکی کی جانب سے سرحد پار کر کے لڑکے کے پاس جاکر رہنے کے فیصلے سے قبل دونوں کے چار سال تک آن لائن تعلقات رہے تھے۔

پولیس کے گرفتار کرنے پر اقرا نے واپس جانے سے انکار کر دیا تھا اور حکام سے درخواست کی تھی کہ اسے ملک بدر نہ کیا جائے، اس نے دعویٰ کیا کہ چونکہ اس نے ایک بھارتی سے شادی کی ہے اس لیے اسے اس کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

تاہم حکام نے مبینہ طور پر پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا جس کے بعد ملک بدری کے عمل میں تقریباً دو ماہ لگے۔

تبصرے (0) بند ہیں