بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے آپریشن جاری

اپ ڈیٹ 04 جولائ 2023
عہدیدار نے انکشاف کیا کہ حملہ آوروں میں سے ایک کی لاش شناخت کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کر دی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
عہدیدار نے انکشاف کیا کہ حملہ آوروں میں سے ایک کی لاش شناخت کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کر دی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے اضلاع ژوب اور شیرانی میں پیر کے روز بھی سرچ آپریشن جاری رہا جہاں سیکیورٹی فورسز کی تین چوکیوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سیکیورٹی فورسز نے متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ سرچ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس مہلک حملے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کرلیا جاتا جس میں 4 افراد جاں بحق ہوئے جن میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک کیپٹن، ایک سب انسپکٹر اور دو دیگر افراد بھی شامل ہیں، خدشہ ہے کہ دہشت گرد افغانستان میں داخل ہو چکے ہوں۔

ژوب انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے افغان حکام سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

عہدیدار نے انکشاف کیا کہ حملہ آوروں میں سے ایک کی لاش شناخت کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کر دی گئی ہے جب کہ اندراج مقدمہ کے بعد تفتیش بھی جاری ہے۔

دھرنا، جنازہ

پیر کے روز قبائلیوں اور لواحقین نے ژوب کمشنر دفتر کے سامنے سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے کے خلاف دھرنا دیا، گزشتہ شام ژوب۔ڈیرہ اسمٰعیل خان شاہراہ پر احتجاج بھی کیا۔

آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کی کال پر قبائلیوں نے دھرنا دیتے ہوئے اعلان کیا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔

ایکشن کمیٹی نے کمشنر ژوب سعید احمد عمرانی کو مطالبات پیش کیے جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ژوب اور شیرانی کے عوام قومی شاہراہوں کو بلاک کر دیں گے۔

پیر کے روز ژوب اور شیرانی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام، پولیس افسران، آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں، قبائلی عمائدین اور تاجروں نے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی، جبکہ دہشت گردی کے خلاف ژوب اور شیرانی کے علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں