’تھریڈز‘ ٹوئٹر کیلئے سب سے بڑا خطرہ کیوں ہے؟

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2023
اب تک 10 کروڑ سے زائد لوگ تھریڈز میں سائن اپ کر چکےہیں—فائل فوٹو:رائٹرز
اب تک 10 کروڑ سے زائد لوگ تھریڈز میں سائن اپ کر چکےہیں—فائل فوٹو:رائٹرز

میٹا کی جانب سے نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’تھریڈز‘ متعارف ہونے کے بعد ٹوئٹر کو مستقبل میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا نے 6 جولائی کو نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’تھریڈز‘ لانچ کیا تھا۔

میٹا کے پاس پہلے ہی 2 ارب سے زائد انسٹاگرام صارفین ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اکاؤنٹس تھریڈز کے ساتھ منسلک کررہے ہیں، اب تک 10 کروڑ سے زائد لوگ تھریڈز میں سائن اپ کر چکےہیں اور امکان ہے کہ اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا رہے گا، یہ ایپلی کیشن گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر تقریباً 45 کروڑ سے زائد صارفین ہیں، ٹوئٹر کو صارفین کی اتنی تعداد حاصل کرنے میں چار سال لگے۔

تھریڈز کا ڈسپلے سفید اور سیاہ رنگ ہے، یہاں آپ ٹوئٹر کی طرح، تھریڈز پوسٹس کا رپلائی، ری پوسٹ اور کوٹ (quote) اور لائک، ڈیلیٹ کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب آپ تھریڈز کی پوسٹ کو ایڈٹ نہیں کرسکتے اور نہ ہی کسی ہیش ٹیگ کا استعمال کرسکتے ہیں، اس پلیٹ فارم میں آپ کسی کو براہ راست پیغام بھی نہیں بھیج سکتے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا تھریڈز ٹوئٹر کے لیے واقعی بڑا خطرہ ہے؟

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں ایلون مسک ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) بنے تھے، جس کے بعد کئی ٹوئٹر صارفین ناخوش دکھائی دیے۔

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر میں تبدیلیوں سے ناراض ٹوئٹر صارفین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم مستوڈن پر اکاؤنٹ بنانے کا پہلا ’منصوبہ‘ ڈھونڈا، لیکن بہت سے لوگوں نے اس کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔

کئی صارفین کو خدشہ تھا کہ ٹوئٹر ختم (کریش) ہوجائے گا، جس کی وجہ سے انہوں نے مستوڈن میں ’بیک اپ‘ اکاؤنٹ بنالیا، صارفین ایلون مسک کے اگلے لائحہ عمل کے انتظار میں تھے، لیکن یہ انتظار زیادہ طویل نہیں تھا۔

پلیٹ فارم کی عام بندش کے بعد پہلے مرحلے میں ایلون مسک نے ٹوئٹر کے عملے کو فارغ کرنا شروع کردیا (انہوں نے اب تک کمپنی سے 80 فیصد عملے کو برطرف کردیا ہے)

ابھی یہ سلسلہ جاری تھا کہ ایلون مسک نے صارفین کو خبردار کیا کہ اب وہی صارفین بلیو ٹک حاصل کرسکیں گے جنہوں نے اپنے اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے ادائیگی کی ہوگی، ایلون کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے نقلی اکاؤنٹ کا پتہ چل سکے گا اور بڑے پیمانے پر غلط معلومات پھیلانے والے اکاؤنٹس سے بچا جا سکے گا، اس اعلان کے بعد کئی دیگر پلیٹ فارم اور اداروں اور کارپوریٹ برانڈز نے ٹوئٹر چھوڑ دیا۔

مسک نے بی بی سی کو بھی ’سرکاری ملکیت والا‘ ادارہ قرار دیا، تاہم شدید عوامی ردعمل کے بعد وہ اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔

حال ہی میں ایلون نے ٹوئٹر پر ٹوئٹس دیکھنے کی حد بھی مقرر کردی ہے اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ ٹوئٹ ڈیک (ٹوئٹس کو شیڈول کرنے کا ایک انتظامی ٹول) صرف ان لوگوں کے لیے مخصوص ہوگا جن کے اکاؤنٹس تصدیق شدہ ہیں۔

ٹوئٹر صارفین نے ایلون مسک کی ’بےجا‘ تبدیلیوں سے نکلنے کے لیے کئی متبادل ایپلی کیشن آزمانے شروع کیے جن میں اسپوٹیبل اور پوسٹ اور بلیواسکائی شامل ہیں لیکن صارفین کو یہ ایپلی کیشن زیادہ پسند نہ آسکیں۔

ایلون مسک کا ٹوئٹر کے سی ای او بننے سے قبل ٹوئٹر صارفین کئی سالوں تک پلیٹ فارم پر متعدد فیچرز سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

ٹوئٹر طویل عرصے تک صحافیوں، حکومتی اداروں، ماہرین تعلیم اور عوام کے لیے اہم مسائل اور معلومات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اہم پلیٹ فارم مانا جاتا ہے۔

ٹوئٹر پر ٹرولنگ، بوٹس کے باوجود پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ کا تصدیقی عمل اور نامناسب مواد کو بلاک کرنے اور رپورٹ کرنے کا عمل پلیٹ فارم کی ترقی اور کامیابی کی اہم وجہ ہے۔

یہ فیچرز تھریڈز کو دوسروں سے الگ بناتی ہے، تھریڈز صارفین اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کا نام اور فالوورز تھریڈز پر برقرار رکھ سکتے ہیں، تھریڈز میں ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسی تمام خصوصیات صارفین تک پہنچانا تھریڈز کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

ٹوئٹر صارفین چاہتے ہیں کہ متبادل ایپلی کیشن میں ٹوئٹر جیسی ہی خصوصیات ہوں لیکن انہیں متبادل ایپ میں وہی فالوورز چاہیے جو ان کے پرانے اکاؤنٹ میں موجود ہیں تاکہ نئی کمیونٹی تلاش نہیں کرنی پڑے یہی وجہ ہے کہ بہت سارے ٹوئٹر پر موجود ہیں۔

بلاشبہ ٹوئٹر صارفین کو ایک اور میٹا ایپ میں سائن اپ کرنا خدشات پیدا کرسکتا ہے۔

تھریڈز کے صارفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کی معلومات دونوں پلیٹ فارمز پر “اشتہارات اور ذاتی نوعیت کے تجربات کے لیے استعمال کی جائیں گی، صارفین نے نشاندہی کی ہے کہ اگر آپ انسٹاگرام اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے سے تھریڈز اکاؤنٹ بھی خود بخود ڈیلیٹ ہوجائے گا۔

ایسا کرنا کچھ صارفین کے لیے باپسندیدہ ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ میٹا نے ریگولیٹری خدشات کی وجہ سے کل یورپی یونین میں تھریڈز لانچ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا یورپی یونین کا نیا ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ تھریڈز کے لیے نئے چیلنجز پیدا کرسکتا ہے۔

مثال کے طور پر ایکٹ کے مطابق کوئی بھی کاروبار صارفین کی لوکیشن کو ٹریک اور اشتہارات کے لیے صارفین کی رضامندی کے بغیر انہیں ٹارگٹ نہیں کرسکتا

تھریڈز کی ایپ کے مطابق ’تھریڈ کیسے کام کرتا ہے‘ کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ مستقبل میں تھریڈز کا ورژن فیڈیورس کے ساتھ کام کرےگا جس سے لوگ مختلف پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کو جاننے اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے کے قابل ہوں گے۔

اس کا مطلب ہے کہ لوگ تھریڈز میں سائن اپ نہ کرنے والے ایسے صارفین جو میٹا کا حصہ نہیں ہے وہ تھریڈز کے مواد کو دیکھنے اور ان کے ساتھ رابطہ رکھ سکیں گے، ایکٹیویٹی پب کا استعمال کرتے ہوئے تھریڈز اسی طرح کام کر سکتا ہے جیسے ورڈپریس، ماسٹوڈن، اور ای میل سرورز کام کرتے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تھریڈز یہ پلان کب اور کیسے حاصل کرے گا اور اس سے صارفین کے تجربے پر کیا اثر پڑسکتا ہے۔

جہاں تک ایلون مسک کا تعلق ہے، وہ بغیر کسی لڑائی یا ہرزہ سرائی کے پیچھے نہیں ہٹنے والے، تھریڈز کے لانچ کے چند گھنٹے بعد ہی ٹوئٹر کے وکیل الیکس سپیرو نے ایک خط جاری کیا جس میں میٹا پر تجارتی رازوں کے ’منظم‘ اور ’غیر قانونی غلط استعمال‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔

خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹوئٹر کے سابق ملازمین کو میٹا نے جان بوجھ کر نوکری پر رکھا اور ان سے کچھ ماہ میں ہی ٹوئٹر کی طرح ’کاپی کیٹ‘ ایپ تھریڈ تیار کرنے کا کہا گیا۔

اطلاعات کے مطابق میٹا نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے، لیکن دونوں کمپنیوں کے درمیان دوریاں ختم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں