پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ق) میں واپسی، حتمی فیصلہ مونس کریں گے

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2023
چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران پرویز الہٰی کی خیریت دریافت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران پرویز الہٰی کی خیریت دریافت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے مبینہ طور پر اپنے بچھڑے کزن چوہدری پرویز الہٰی سے جیل میں ایک اور ملاقات کی لیکن ملاقات کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کے قریبی حلقوں نے متضاد آرا کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل ہونے کے لیے اپنے کزن کو چھوڑنے والے پرویز الہٰی کی گرفتاری کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسری ملاقات تھی، چوہدری شجاعت حسین اپنے کزن کو دوبارہ اپنے ساتھ ملانے اور مشکلات میں گھرے عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کے دوران پرویز الہٰی کی خیریت دریافت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اگر چوہدری شجاعت حسین کے کیمپ کے ذرائع پر یقین کیا جائے تو پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی چھوڑنے اور ضمانت لینے پر اتفاق کرلیا ہے، لیکن مسلم لیگ (ق) کے ذرائع نے پرویز الہٰی کے صاحبزادے سے متعلق کہا کہ مونس الہٰی پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو چھوڑنے کے موڈ میں نظر نہیں آتے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پرویز الہٰی، اپنے صاحبزادے کے پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے کے فیصلے کے بھی نقاد ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے ذرائع نے بتایا کہ پرویز الہٰی نے کہا کہ پیچیدہ خاندانی عوامل کے درمیان یہ بہتر ہوگا کہ ان کا صاحبزادہ خود پی ٹی آئی سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کا اعلان کرے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملاقات کے دوران مونس الہٰی سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن کال کا جواب نہیں دیا گیا، مونس الہٰی اپنے والد کی جانب سے جنوری میں پنجاب اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد سے اسپین میں موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مونس الہٰی نے بعد میں جواب دیا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔

دوسری جانب پرویز الہٰی کیمپ کے ذرائع نے دونوں کزنز کے درمیان پیر کے روز کسی بھی ملاقات کی تردید کی، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مونس الہٰی نے کوئی کال وصول نہیں کی اور نہ ہی کوئی جواب دیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو قائل کر رہی ہے کہ وہ پرویز الہٰی کو پی ٹی آئی چھوڑنے پر مجبور کرے۔

چوہدری شجاعت حسین اس سے قبل 19 جون اور عید کی تعطیلات کے فوری بعد 2 جولائی کو پرویز الہٰی سے 2 بار ملاقات کر چکے ہیں اور انہیں مسلم لیگ (ق) میں دوبارہ شمولیت پر آمادہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔

عیدالاضحیٰ کے بعد ہونے والی دوسری ملاقات میں پرویز الہٰی نے اپنے کزن سے کہا کہ وہ تمام مشکلات کا سامنا کرچکے اور اب ان کا صاحبزادہ ہی خاندان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گا، ذرائع نے یہ بھی کہا تھا کہ مونس الہٰی اب مسلم لیگ (ق) کو مردہ گھوڑا سمجھتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ان ملاقاتوں کے فوری بعد پرویز الہٰی کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کردی گئی تھیں، لیکن پرویز الہٰی نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سہولیات ’صرف فوٹو شوٹ کے لیے‘ فراہم کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں