وزیر بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کی جانب سے ایشیا کپ سے قبل دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں وزیر کے مطابق ذکا اشرف نے انہیں اس پیش رفت سے آگاہ کرنے سے قبل جنوبی افریقہ میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اجلاسوں کے موقع پر جے شاہ کو دعوت دی، جو ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔

وزیر بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے ڈان کو بتایا کہ میری ابھی ذکا اشرف سے بات ہوئی ہے، انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے جے شاہ کو پاکستان آنے اور سیکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لینے کی دعوت دی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جے شاہ نے دعوت قبول کر لی اور ذکا اشرف کو بھی ورلڈکپ سے قبل بھارت کے دورے کی دعوت دی۔

ذکا اشرف کی جے شاہ سے ڈربن میں ملاقات ان شکوک و شبہات کے درمیان ہوئی کہ آیا پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے بھارت کا دورہ کرے گی، جو 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک ہونے منعقد ہوگا۔

روایتی حریفوں نے آخری بار 2012 میں دو طرفہ سیریز کھیلی تھی لیکن پاکستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے 2016 میں بھارت کا دورہ کیا تھا، دونوں فریقین کے درمیان میچ اب صرف متعدد ٹیموں پر مشتمل عالمی و علاقائی ٹورنامنٹس میں ہوتے ہیں۔

احسان الرحمٰن مزاری نے کہا کہ جے شاہ نے ذکا اشرف کو بتایا کہ حکومت کے حکم کی وجہ سے بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرسکتی اور اگر دونوں ممالک کی حکومتیں مسئلے کے حل کے لیے ملاقات کرتی ہیں تو ممکنہ طور پر بھارت دورہ کرسکتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ یقینی طور پر برف پگھل رہی ہے۔

یہ معاملہ اب وفاقی حکومت کے پاس ہے اور اسی سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف نے 11 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جو قومی ٹیم کی بھارت میں ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے مشاورت کرے گی۔

کمیٹی کے رکن وزیر بین الصوبائی رابطہ احسان الرحمٰن مزاری نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قومی ٹیم کو بھارت نہیں جانا چاہیے۔

احسان الرحمٰن مزاری نے انڈین ایکسپریس کو انٹریو میں کہا تھا کہ بھارت کو ایشیا کپ کھیلنے کے لیے پہلے پاکستان آنا چاہیے اور صرف اسی صورت میں پاکستان کو ورلڈ کپ کھیلنا چاہیے۔

اس سے قبل سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے دور میں پی سی بی، بی سی سی آئی اور ایشین کرکٹ کونسل(اے سی سی) کے درمیان ارکان کے درمیان پہلے ہی ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق ہوچکا ہے۔

ہائبرڈ ماڈل کے تحت ایشیا کپ کے اصل میزبان پاکستان میں 4 میچز ہوں گے اور دیگر میچز بھارت کی شرکت یقینی بنانے کے لیے سری لنکا میں کھیلے جائیں گے۔

تاہم احسان الرحمٰن مزاری نے منگل (گزشتہ روز) بتایا تھا انہیں ’ہائبرڈ ماڈل‘ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ بیان ذکا اشرف کی جانب سے ڈان کو اس تصدیق کے بعد دیا گیا کہ پی سی بی نجم سیٹھی کے ماتحت سابقہ عبوری انتظامی کمیٹی کے تحت کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے گی۔

ذکا اشرف نے بتایا تھا کہ اگرچہ ہم ہائبرڈ ماڈل کی حمایت نہیں کرتے لیکن پی سی بی کی ماضی کی انتظامیہ نے ایشین کرکٹ بورڈ کے ساتھ جو فیصلہ کیا تھا ہم اس کے ساتھ چلیں گے۔

ورلڈکپ میں شرکت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے مقامات اور حکومت پاکستان کے مطابق مناسب حفاظتی انتظامات ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ وہ دونوں معاملات پر فیصلہ کریں گے۔

ذکا اشرف نے جے شاہ سے ملاقات کے بعد منگل کی شام تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے لیکن قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ کرکٹ کی بحالی کے امکانات پر بات کریں گے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے پی سی بی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا کہ ’امید ہے آج جے شاہ سے ملاقات ہوگی اور دونوں بورڈز کے درمیان تعلقات، دونوں ممالک میں ٹیموں کے کھیلنے اور کرکٹ میں تعلقات کے فروغ کے لیے تبادلہ خیال ہوگا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں