آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کو موصول ہوگئی، اسحٰق ڈار

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی — فوٹو: ڈان نیوز
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ قوم کو معلوم ہے کہ گزشتہ شب واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے قرض پروگرام کی منظوری دے دی، یہ 9 ماہ کا پروگرام ہے جس کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ ابتدائی قسط ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگی اور ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی باقی رقم 2 جائزوں کے بعد ملے گی جو کہ نومبر اور فروری میں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی ہے۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی اور جمعہ کو ’کلوزنگ‘ کے وقت مزید بہتری نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں خالصتاً 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، توقع ہے کہ کل 14 جولائی کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 سے 14 ارب ڈالر کے درمیان کلوز ہوں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے گزشتہ 8 ماہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ اس حوالے سے جاری تمام عمل میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ نویں جائزے کے بجائے ایک چھوٹا اسٹینڈ بائی معاہدہ کرلیں، اگر نواں جائزہ ہوتا تو پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر نہیں ملنا تھا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ جون کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے ہوا جسے 9 ماہ تک محدود کیا گیا ہے تاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ اپنے فیصلے کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کے سفر پر گامزن ہوچکا ہے، ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ مل کر مثبت سمت میں آگے بڑھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنی معاشی ٹیم کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے 8 ماہ کے کٹھن سفر میں بھرپور ساتھ دیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی بھرپور معاونت بھی حاصل رہی اور الحمداللہ آئی ایم ایف کی 3 اقساط میں سے پہلی قسط اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں پہنچ چکی ہے۔

آئی ایم ایف معاہدہ

خیال رہے کہ جون میں جاری کیے گئے پہلے شیڈول میں پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، جس سے قیاس آرائیوں نے جنم لیا کہ آئی ایم ایف 30 جون کو ختم ہونے والے سابقہ پروگرام کے تحت فنڈز جاری نہیں کرے گا۔

تاہم 29 جون کو آئی ایم ایف اور پاکستان نے ملک کا معاشی بحران کم کرنے کے لیے عملے کی سطح پر 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کیا۔

اس معاہدے کا پاکستان کو طویل عرصے سے انتظار تھا جس کی ڈولتی معیشت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی تھی۔

تقریباً 8 ماہ کی تاخیر کے بعد ہونے والا یہ معاہدہ جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط تھا، جس سے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مشکلات کا شکار پاکستان کو کچھ مہلت ملے گی۔

9 ماہ پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے، کیونکہ ملک 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا، جس کی میعاد گزشتہ ماہ ختم ہو گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں