حاجی گلبر خان وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب، عہدے کا حلف اٹھالیا

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
نومنتخب وزیراعلیٰ نے کمر میں درد کے باعث بیٹھ کر حلف لیا—فوٹو: امتیاز علی تاج
نومنتخب وزیراعلیٰ نے کمر میں درد کے باعث بیٹھ کر حلف لیا—فوٹو: امتیاز علی تاج
نومنتخب وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی ترقی اور امن میری حکومت کی اہم ترجیح ہوگی — فوٹو: حاجی گلبر خان / فیس بک
نومنتخب وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی ترقی اور امن میری حکومت کی اہم ترجیح ہوگی — فوٹو: حاجی گلبر خان / فیس بک
— فوٹو: حاجی گلبر خان / فیس بک
— فوٹو: حاجی گلبر خان / فیس بک

گلگت بلتستان کے قائد ایوان کے لیے ہونے والے انتخاب میں فاروڈ بلاک کے امیدوار حاجی گلبر خان وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے اور اپنے منصب کا حلف بھی اٹھالیا۔

گلگت بلتستان کے گورنر سیکریٹریٹ میں منعقدہ تقریب میں نو منتخب وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا جہاں گورنر مہدی شاہ نے ان سے حلف لیا۔

نومنتخب وزیر حاجی گلبر ریڈھ کی ہڈی میں آپریشن کے باعث بیٹھ کر ہی حلف لیا، حلف وفاداری کی تقریب میں ارکان اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اس سے قبل ہم خیال گروپ کے اعلان کے مطابق وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا اور اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اسمبلی کا اجلاس 12 کے بجائے ساڑھے 12 بجے شروع ہوا تو اسپیکر نذیر احمد نے حاجی گلبر خان کے حامی ارکان اسمبلی کو ایک طرف کھڑے ہونے کو کہا، جس پر ایوان میں موجود 20 میں سے 19 ارکین جن میں تین پاکستان مسلم لیگ (ن)، تین پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک رکن اسمبلی نے حمایت کر دی، جس پر اسپیکر نے حاجی گلبر خان کو 19 ووٹ لینے پر کامیاب قائد ایوان قرار دیا۔

وزیر اعلی کے انتخابی عمل سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے نامزد امیدوار راجا اعظم کے ساتھ ہم خیال گروپ کے جاوید علی منوا اور راجا ذکریا نے بھی بائیکاٹ کیا، جن کی حمایت میں وحدت مسلمین اور اسلامی تحریک نے بھی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، رائے شماری میں آزاد رکن اسمبلی نواز ناجی نے بھی حصہ نہیں لیا۔

منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے حاجی گلبر خان نے کہا کہ میری صحت ٹھیک نہ ہونے کے باوجود اراکین اسمبلی نے ساتھ دیا، مجھے منتخب کرانے میں آصف علی زرداری، میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کا اہم کردار ہے، میں ان کا مشکور ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی ترقی اور امن میری حکومت کی اہم ترجیح ہوگی اور ڈھائی سالہ مدت اسی کے لیے وقف کریں گے۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں اراکین کی مجموعی تعداد 33 ہے، تاہم سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید عدالت سے جعلی ڈگری کیس میں نااہلی اور اپوزیشن لیڈر امجد ایڈووکیٹ کراچی میں مصروفیت کے باعث ووٹ کا حق استعمال نہ کر سکیں۔

گلگت بلتستان کے نومنتخب وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان 2009 میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ٹکٹ پر منتخب ہو ئے تھے، اس کے بعد 2015 میں الیکشن ہار گئے، 2020 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر دوبارہ منتخب ہوئے اور وزیر صحت کے طور پر خدماتِ انجام دیتے رہے۔

نومنتخب وزیر اعلیٰ رہڈھ کی ہڈی کے آپریشن کی وجہ لاٹھی اور اراکین اسمبلی کے سہارے سے ایوان میں داخل ہوئے۔

خیال رہے کہ 4 جولائی کو گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے بعد اگلے روز نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہونا تھا، تاہم انتخابات سے قبل پولیس کی بھاری نفری نے اسمبلی میں داخل ہوکر اسمبلی ہال کو سیل کرکے ملازمین اور صحافیوں کو اسمبلی عمارت سے نکال دیا جس کی وجہ سے انتخابی عمل بے یقینی سے دوچار ہوگیا تھا۔

گلگت بلتستان اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق 5 جولائی کو 12 بجے وزیر اعلیٰ کے امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے راجا اعظم خان، پیپلز پارٹی کی طرف سے امجد ایڈووکیٹ، مسلم لیگ (ن) کے انجینیئر انور اور جمعیت علمائے اسلام کے رحمت خالق نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

اسمبلی کے سینئر افسر نے بتایا تھا کہ پولیس اسمبلی کے اندر اور باہر موجود ہے، گلگت بلتستان اسمبلی میں 3 بجے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے رائے شماری ہونی تھی لیکن صورتحال پیچیدہ ہو گئی تھی۔

بعد ازاں، اسی روز گلگت بلتستان کے چیف جج سپریم اپلیٹ کورٹ نے وزیراعلیٰ کے لیے ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

عدالت نے اسپیکر کو حکم دیا تھا کہ وہ کل (6 جولائی) قانون و آئین کے مطابق نیا الیکشن شیڈول عدالت میں پیش کریں جس میں کم از کم 72 گھنٹے دیے جائیں اور اسمبلی کے تمام معزز اراکین کو رول (تھری) گلگت بلتستان اسمبلی رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2017 کے تحت بذریعہ پریس، ٹیلی وژن اور تحریری نوٹس شیڈول سے آگاہ کیا جائے۔

بعد ازاں، 11 جولائی کو وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے سلسلے میں گلگت بلتستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

قمر زمان کائرہ نے پیپلز پارٹی کے رہنما ایڈووکیٹ امجد حسین اور پارٹی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے رکن شہزاد آغا کو اپنے استعفے واپس لینے پر راضی کرنے کی کوشش کی، ان دونوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے ناراض رکن گلبر خان کو بطور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان امیدوار نامزد کرنے کے خلاف احتجاجاً اپنے استعفے اسپیکر اسمبلی کو پیش کیے تھے۔

سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی منظوری سے راجا اعظم خان کو وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی مشاورت سے پی ٹی آئی کے ناراض رکن حاجی گلبر خان کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں