’نیوروٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت انسانی سوچ کیلئے خطرہ ہے‘

14 جولائ 2023
نئی رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2020 تک نیوروٹیک کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں 22 گنا اضافہ ہوا ہے—فائل فوٹو: آئی اسٹاک
نئی رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2020 تک نیوروٹیک کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں 22 گنا اضافہ ہوا ہے—فائل فوٹو: آئی اسٹاک

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے خبردار کیا ہے کہ نیوروٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت انسانی سوچ کے لیے بہت بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں ہونے والی پریس کانفرنس میں یونیسکو نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سائنس اور ثقافت کے ادارے نے نیوروٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے عالمی سطح پر ’اخلاقی فریم ورک‘ تیار کرنے کا آغاز کیا ہے۔

نیوروٹیکنالوجی ایسا شعبہ ہے جہاں الیکٹرونک آلات کو اعصابی نظام سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، اب تک نیورولوجیکل ڈس آڈر کے علاج اور نقل و حرکت، مواصلات، بصارت یا سماعت کو بحال کرنے کے لیے ان الیکٹرونک آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مصنوعی ذہانت میں ماہر یونیسکو کی ماہر معاشیات ماریا گرازیا سککیارینی کہتی ہیں کہ حال ہی میں نیوروٹیکنالوجی کو مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کے ذریعے سپرچارج کیا گیا ہے جو ڈیٹا کو اس طرح سے پروسیس کرسکتا ہے جیسا پہلے کبھی ممکن نہیں تھا۔

یونیسکو کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل برائے سماجی اور انسانی سائنسز گیبریلا راموس کا کہنا ہے کہ نیورو ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا ملاپ ممکنہ طور پر نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کانفرنس میں بتایا کہ ’ہم ایک ایسی دنیا کی طرف گامزن ہیں جہاں الگورتھم ہمیں لوگوں کے ذہنی عمل کو ڈی کوڈ کرنے اور انسان کے ارادوں، جذبات اور فیصلوں کے تحت دماغی میکانزم کو تبدیل کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔

رواں سال مئی میں امریکا میں سائنس دانوں نے تجربہ کیا جس میں دماغی اسکین اور اے آئی کا استعمال کرکے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ لوگ کیا سوچتے ہیں جسے ہم تحریری الفاظ میں جان سکتے ہیں۔ تاہم یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا تھا جب تک انسان ایف ایم آر آئی مشین کے اندر طویل گھنٹے تک وقت گزار رہا ہو۔

بعدازاں ارب پتی ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک ایک چپ کے ذریعے لوگوں کے دماغ کو کمپیوٹر سے جوڑنا چاہتی تھی جسے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اسے انسانی جسم پر ٹیسٹ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

ونیسکو کی ماہر معاشیات نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یونیسکو یہ نہیں کہہ رہا کہ نیورو ٹیکنالوجی بری چیز ہے۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کس طرح نابینا افراد کو دوبارہ دیکھنے، یا مفلوج افراد کو چلنے کی اجازت دے سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اخلاقی قواعد اور ضابطوں کی ضرورت ہے۔

یونیسکو کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2020 تک نیوروٹیک کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں 22 گنا اضافہ ہوا ہے جو کہ 33 ارب 20 کروڑ ڈالرز تک بڑھ گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 اور 2020 کے درمیان نیوروٹیک ڈیوائسز کے پیٹنٹس کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔

نیوروٹیک ڈیوائسز کی مارکیٹ 2027 تک 24 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں