قائداعظم یونیورسٹی نے اجازت کے بغیر ہندو فیسٹول ہولی منانے والے متعدد طلبہ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

قائداعظم یونیورسٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اس خط کے ایک ماہ بعد جاری کیا گیا جس میں مبینہ طور پر یونیورسٹی میں ہولی منانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹرشائستہ سہیل کے لکھے خط پر ملک بھر میں تنقید کی گئی تھی اور بعد ازاں وہ خط واپس لیا گیا تھا۔

طلبہ کو یونیورسٹی کی جانب سے 12 جولائی کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ خبر ملی تھی کہ طلبہ نے یونیورسٹی یا یونیورسٹی کی ایونٹس کی انتظامی کمیٹی سے درکار ضروری اجازت کے بغیر 12 جون کو 3 بجے سے شام 8 بجے تک جشن منایا، انتظامات کیے اور فیسٹول میں حصہ لیا۔

نوٹس میں طلبہ سے کہا گیا کہ ’یونیورسٹی سیکیورٹی اسٹاف کی ہدایات یا مشورے کے باوجود آپ نے بلند آواز میں موسیقی بجانا بند نہیں کیا اور جشن زبردستی جاری رکھا، جس سے دوسروں کے لیے ناخوش گوار اور ناقابل برداشت ماحول پیدا ہوا‘۔

یونیورسٹی نے کہا کہ طلبہ نے اخلاقیات کی خلاف ورزی کی اور ایسے اقدامات میں ملوث ہوئے جس سے یونیورسٹی کے دوسرے طلبہ کی بے عزتی یا جسمانی طور پر زخم لگ سکتے تھے اور یونیورسٹی کی اتھارٹی کا انحراف کیا اور یونیورسٹی کے کاموں میں رکاوٹ ڈالی۔

نوٹس میں طلبہ کو ان پر عائد کیے گئے الزامات پر 18 جولائی کو دوپہر ساڑھے 12 بجے ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے تحریری جواب کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

قائداعظم یونیورسٹی نے طلبہ سے کہا ہے کہ اگر کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ آپ کے پاس جواب نہیں ہے اور ڈسپلنری کمیٹی ثبوت اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ طلبہ کو جرمانے، ہوسٹل کی سہولت ختم کرنے، مالی سہولیات اور رعایت کی معطلی، داخلہ ختم کرنے، مخصوص کلاسز میں داخلے پر پابندی، امتحانی نتائج معطل کرنے مخصوص مدت کے لیے معطل یا خارج کرنے جیسی سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں