بھارتی حکام نے 800 سال پرانی مسجد کو بند کردیا

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2023
800 سال پرانی مسجد کے اندرونی حصے کا ایک منظر — فوٹو: بشکریہ دی وائر
800 سال پرانی مسجد کے اندرونی حصے کا ایک منظر — فوٹو: بشکریہ دی وائر

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر کنٹرول ریاست مہاراشٹرا میں حکام نے آر ایس ایس سے منسلک ہندو گروہ کی شکایت پر 800 سال پرانی مسجد کو مسلمانوں کے لیے بند کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ میں بتایا گیا کہ ’دائیں بازو کی تنظیم کی جانب سے شکایت درج کرنے کے بعد ہونے والی سماعت کے دوران ضلع کلکٹر نے مسجد میں عارضی طور پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔‘

حکم جاری ہونے کے بعد مہاراشٹرا کے گاؤں جلگاؤں میں قائم مسجد پر مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

حکم نامے میں ضلع کلکٹر نے علاقے میں پولیس کی تعیناتی کی بھی ہدایت دی تھی، انہوں نے مسجد کو ’متنازع‘ قرار دیتے ہوئے تحصیلدار کو مسجد کا چارج سنبھالنے کی ہدایت بھی کیں۔

شمالی مہاراشٹرا میں قائم 800 سال پرانی مسجد ایک اہم عبادت گاہ ہے جس کی زمین وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ ہے۔

دوسری جانب مسجد کو بند کرنے سے متعلق ضلع کلکٹر کے حکم کو اسلم نامی شخص کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے۔

جمعہ مسجد ٹرسٹ کے رکن اسلم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ضلع کلکٹر کی جانب سے غیر معمولی حکم فرقہ واریت پر مبنی ہے۔

’پانڈوواڈا سنگھرش سمیتی‘ نامی غیر رجسٹرڈ تنظیم کی طرف سے شکایت درج کرنے کی وجہ سے مسجد اچانک تنازع کا شکار رہی، مئی کے وسط میں شکایت کنندہ پرساد مدھوسودن ڈنڈاوتے نے جلگاؤں کے ضلع کلکٹر امن متل کے سامنے پٹیشن دائر کی تھی۔

مبینہ طور پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے رکن پرساد مدھوسودن نے دعویٰ کیا کہ مسجد، ہندوؤں کی عبادت کے لیے بنائی گئی تھی اور ریاستی حکام کو مسجد کا قبضہ لے لینا چاہیے، شکایت کنندہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جمعہ مسجد ٹرسٹ نے اس جگہ پر ’غیر قانونی طور پر‘ تجاوزات کی ہیں۔

بھارت کے شہر ایودھیا میں 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد قانون منظور کیا گیا جس کے مطابق پرانی یادگاروں کو نقصان پہنچانے یا دوبارہ قبضہ کرنے پر پابندی عائد ہے۔

جمعہ مسجد ٹرسٹ کے ارکان نے کہا کہ جون میں نوٹس ملنے سے قبل انہیں مذکورہ دعوؤں کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔

ٹرسٹ کمیٹی کے ایڈہاک ممبرز میں سے ایک اسلم نامی شخص نے کہا کہ اس وقت ضلع کلکٹر کی جانب سے پہلے ہی سماعت جاری تھی، ہمیں اپنے کیس کا دفاع کرنے کا کہا گیا اور 11 جولائی کو کلکٹر نے پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کردیا۔

مسجد کی ٹرسٹ کمیٹی کے علاوہ وقف بورڈ اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

اے ایس آئی نے مسجد کی ٹرسٹ کمیٹی کے ان دعووں کی تائید کی ہے کہ مہاراشٹرا میں قائم مسجد قدیم ہے، 1986 میں جب تک اے ایس آئی مسجد کے انتظام کو نگرانی کر رہا تھا تب سے مسجد میں نماز پڑھی جاتی ہے۔

اے ایس آئی نے بتایا کہ مسجد قدیم زمانے سے مسلمانوں کے لیے قابل رسائی اور ہمیشہ کھلی رہی ہے۔

بورڈ کے سی ای او معین تحصیلدار نے کہا کہ کلکٹر کے اختیار میں نہیں ہے کہ وہ حکم امتناع جاری کرے اور انہوں نے وقف ٹریبونل کے قانونی دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کی ہے۔

معین تحصیلدار نے بتایا کہ ہم نے عبوری حکم کو چیلنج کیا ہے۔

اس دوران مسجد ٹرسٹ نے بھی آزادی سے پہلے جاری ہونے والے عدالتی احکامات اور برطانوی حکومت کی طرف سے جاری احکامات کی دستاویزات کے ساتھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں