معروف اینکر وسیم بادامی نے اعتراف کیا ہے کہ کہ جہاز حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید کے فوت ہوجانے کے بعد انہیں کافی عرصے تک فضائی سفر کرنے سے خوف آنے لگا تھا۔

جنید جمشید دسمبر 2016 میں گلگت سے اسلام آباد آنے والی پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز تباہ ہونے کے دوران چل بسے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی دوسری اہلیہ نازیہا جمشید بھی تھیں۔

مذکورہ طیارے حادثے میں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت مجموعی طور پر 48 افراد سوار تھے۔

مذکورہ حادثے پر حال ہی میں بات کرتے ہوئے وسیم بادامی نے بتایا کہ انہیں کافی عرصے تک وہ حادثہ یاد آتا رہا، پھر انہوں نے اسے بھول جانے کا عزم کیا تاکہ ان کی باقی زندگی بہتر گزر سکے۔

وسیم بادامی حال ہی میں اداکارہ صاحبہ کے ہمراہ ندا یاسر کے مارننگ شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اپنے پہلے سفر سمیت سفر کے دوران ہونے والے خوف سے متعلق کھل کر بات کی۔

وسیم بادامی نے بتایا کہ کئی سال قبل جب انہوں نے اے آر وائی میں ملازمت کی تو انہیں متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی جانا پڑا کیوں کہ اس وقت چینل وہاں سے چلتا تھا لیکن ان کی تنخواہ اتنی کم تھی کہ وہ دبئی کے بجائے شارجہ میں رہتے تھے، جہاں انہیں سستا گھر ملا تھا۔

ان کے مطابق اس وقت انہیں جہاز میں سفر کرنے کا شوق ہوتا تھا لیکن ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کہ وہ جہاز کا ٹکٹ خرید سکیں۔

وسیم بادامی کے مطابق اسی دور میں انہیں بجٹ پر پروگرام کرنے کے لیے دبئی سے اسلام آباد آنا ہوتا تھا اور وہ اس پروگرام کے لیے بہت خوش ہوتے تھے کہ انہیں جہاز میں سفر کرنا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت وہ دعائیں مانگتے تھے کہ بجٹ پروگرام کا کوئی دوسرا اینکر نہ آئے اور وہی یہ پروگرام کرتے رہیں۔

اینکر نے یہ بھی بتایا کہ شروع شروع میں جب انہوں نے اپنے پیسوں سے جہاز پر سفر کرنا شروع کیا تو جہاز سے مسافروں کے اترنے کے بعد بھی وہ پورے جہاز میں گھومتے تھے تاکہ اسے اچھی طرح دیکھ لیں۔

انہوں نے سفر کے دوران اپنے خوف سے متعلق بتایا کہ انہیں ہمیشہ یہ خوف رہتا ہے کہ سفر کے دوران کہیں اس کا پرس، ٹکٹ، پاسپورٹ یا کوئی دوسرا دستاویز نہ کھوجائے اور وہ بار بار انہیں چیک کرتے رہتے ہیں۔

اسی دوران انہوں نے بتایا کہ البتہ جنید جمشید کے واقعے کے بعد کچھ عرصے کے لیے انہیں فضائی سفر سے خوف ہونے لگا تھا اور وہ سفر کے دوران ہر وقت اسی واقعے سے متعلق سوچتے رہتے تھے۔

ان کے مطابق جنید جمشید کے واقعے کے بعد جب بھی وہ جہاز میں سفر کرتے تھے تو ان کے ذہن میں خود بخود یہ چیزیں آنے لگتی تھیں کہ جنید جمشید کے ساتھ کیا ہوا ہوگا اور ان کا جہاز کیسے گرا ہوگا؟

وسیم بادامی کے مطابق پھر انہوں نے بڑے احتیاط اور دلیری سے جنید جمشید کے واقعے کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کی کیوں کہ انہیں اندازہ تھا کہ اگر وہ واقعہ انہیں یاد رہ گیا تو ان کا سفر کرنا مشکل ہوجائے گا۔

جہاز کے سفر کے دوران خود بخود ذہن میں خوف زدہ باتیں آجاتی ہیں، صاحبہ

اسی شو میں اداکارہ صاحبہ نے بھی اعتراف کیا کہ جنید جمشید کے واقعے نے ان پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔

انہوں نے بتایا کہ جس جگہ جنید جمشید والا طیارہ گرا تھا، اسی سے کچھ فاصلے پر ان کے شوہر رینبو کی خالہ کا گھر ہے اور حادثے کے بعد وہ وہاں گئے تھے۔

صاحبہ کا کہنا تھا کہ جنید جمشید کے واقعے کے بعد اب جب بھی وہ جہاز میں سفر کرتی ہیں تو خود بخود ان کے ذہن میں خوف زدہ باتیں آ جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر ان کے ساتھ شوہر رینبو بھی سفر کر رہے ہوتے ہیں تب بھی ان کے ذہن میں باتیں چل رہی ہوتی ہیں لیکن وہ ان کا ذکر کسی سے نہیں کرتیں۔

صاحبہ کے مطابق جب وہ جہاز میں سفر کر رہی ہوتی ہیں تو ان کے ذہن میں آتا ہے کہ بچے گھر پر ہیں، انہیں بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیسے بتایا جائے اور اسی طرح کی دوسری باتیں بھی ذہن میں آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں کسی طرح کا کوئی دوسرا خوف نہیں، البتہ جہاز اترتے وقت انہیں خود بخود نیند آجاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں