گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، سڑکیں زیرِ آب

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2023
ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں — فائل فوٹو: ڈان
ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں — فائل فوٹو: ڈان

گلگت بلتستان میں برفانی جھیل کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب نے پورے علاقے میں تباہی مچا رکھی ہے، جس سے ضلع غذر کی وادی یٰسین میں لگ بھگ 10 مکانات اور 2 دکانوں کو نقصان پہنچا اور 2 گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل بھی تباہ ہو گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وادی کی طرف جانے والی سڑکیں بھی زیرِ آب آگئی ہیں، سیلاب کھڑی فصلوں، مکئی کے کھیتوں، چیری اور خوبانی کے باغات کو بھی بہا لے گیا، 3 نہروں کو بھی نقصان پہنچا جو بہت سے رہائشیوں کے لیے آبپاشی اور پینے کے پانی کا اہم ذریعہ ہیں، کئی لوگوں کو عبادت گاہوں میں پناہ لینا پڑی۔

ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں، خوراک اور دیگر ضروری اشیا بھی روانہ کی جا چکی ہیں۔

وادی یٰسین سے تعلق رکھنے والے حکومتِ گلگت بلتستان کے ایک سینئر وزیر غلام محمد نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں جو کہ پانی کی قلت کا شکار ہیں، رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام بھی ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے۔

غذر کے مختلف نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب آنے کے بعد دریائے گلگت میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی۔

دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں کو چوکنا رہنے کو کہا گیا ہے، اسکردو، گھانچے اور شگر میں مختلف نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب نے بھی کافی نقصان پہنچایا ہے۔

قبل ازیں راؤنڈو کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد جگلوٹ-اسکردو روڈ بند ہوگئی تھی، اسکردو کے دورو کاریکو کے مقام پر ندی نالوں میں شدید سیلاب نے ہزاروں درختوں، زرخیز زمین اور فصلوں کو نقصان پہنچایا۔

علاقہ مکینوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر مالی ریلیف فراہم کریں کیونکہ وہ اپنی روزی روٹی کے لیے زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔

گھانچے کے ڈپٹی کمشنر امیر اعظم حمزہ نے کہا کہ سیلاب نے فصلوں اور درختوں کو نقصان پہنچایا ہے اور ضلع میں کئی سڑکیں بھی بند کرنی پڑی ہیں، انتظامیہ بھاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے ٹریفک کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں