دہشتگردی پر قابو نہ پایا گیا تو پورا ملک لپیٹ میں آجائے گا، محسن داوڑ

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2023
محسن داوڑ نے عمران خان اور ان کے حامیوں پر اگلے انتخابات میں حصلہ لینے پر پابندی لگانے کی بھی مخالفت کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
محسن داوڑ نے عمران خان اور ان کے حامیوں پر اگلے انتخابات میں حصلہ لینے پر پابندی لگانے کی بھی مخالفت کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

سربراہ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ محسن داوڑ نے خبردار کیا ہے کہ عسکریت پسندی خیبر پختونخوا سے نکل کر پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی صحافیوں اور اسکالرز کے ساتھ گفتگو کے دوران پشتون رکن قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے حامیوں پر اگلے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگانے کی بھی مخالفت کی کیونکہ اُن کے بقول ایسا کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہوگا۔

یہ بریفنگ باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں ہونے والے مہلک دھماکے سے چند گھنٹے قبل منعقد کی گئی تھی لیکن اس بحث کے شرکا دہشت گردی کے اس بڑھتے ہوئے خطرے سے واقف نظر آئے جنہوں نے کہا کہ کچھ عسکریت پسند گروہ (خاص طور پر وہ جو داعش سے وابستہ ہیں) اب مذہبی شخصیات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

محسن داوڑ نے کہا کہ اس سب کے بہت خطرناک نتائج ہوں گے، اگر اسے ابھی نہ روکا گیا تو اس پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عسکریت پسندی پر قابو نہ پایا گیا تو یہ لوگوں کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک سکتی ہے، یہ ایک بھڑکتی ہوئی آگ ہے، اسے ابھی ختم کر دینا چاہیے ورنہ یہ پورے پاکستان میں سب کو جلا دے گی۔

انتخابات وقت پر ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں محسن داوڑ نے کہا کہ جمہوریت میں الیکشن ہی واحد آپشن ہوتا ہے اور اسے وقت پر ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نگران سیٹ اپ کو اضافی اختیارات دینے کے خلاف ہے، ان کے پاس صرف روزمرہ کے معاملات چلانے، انتخابات کرانے اور جانے کے اختیارات ہونے چاہئیں، اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہوگا وہ آئین کے خلاف ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کے حامی اراکین پارلیمنٹ نگران سیٹ اپ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور مقامی رہنماؤں کو شامل کرنے کے خلاف ہیں، یہ پورے عمل کو مشکوک بنا دے گا اور دھاندلی کا باعث بنے گا۔

پشتون رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی پارٹی عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو انتخابات سے روکنے کے خلاف ہے، اس طرح کی پابندیاں جمہوریت کی روح کے خلاف ہیں، اگر آپ کے پاس کچھ افراد کے خلاف ثبوت ہیں تو ان پر ان جرائم کا الزام لگائیں جو انہوں نے کیے ہوں گے اور عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیں، حکومت 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو بے نقاب کرے اور یہ اختیار عوام کو دیں کہ وہ انہیں مسترد کردیں۔

قبل ازیں اجلاس کے شرکا نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال نے لبرل اور قوم پرست قوتوں کے لیے نئی جگہ پیدا کر دی ہے، شرکا میں سے ایک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ جذبات توانا ہیں، غداری کارڈ اب کارآمد نہیں رہا، لوگ ان لوگوں کو سننے اور سمجھنے کے لیے بے تاب ہیں جنہیں ماضی میں مسترد کر دیا گیا تھا۔

تاہم محسن داوڑ نے ترقی پسند اور قوم پرست قوتوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے خیالات پیش کریں، لوگوں تک پہنچیں اور اپنے پیغام کو اجاگر کریں۔

انہوں نے اس تجویز سے اختلاف کیا کہ انہیں سیاسی عمل سے پی ٹی آئی کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھانا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ کسی کی غیر موجودگی یا موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے، ہمیں اپنے پیغام کو پھیلانا چاہیے اور مینڈیٹ حاصل کرنا چاہیے۔

کچھ شرکا کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل ایک نئی پارٹی قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ آئندہ انتخابات پر اثر انداز ہو سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں