بھارت کے سابق آرمی چیف نے منی پور فسادات کا ذمہ دار چین کو ٹھہرادیا

اپ ڈیٹ 31 جولائ 2023
جنرل (ر) نروانے نے بھارت کو درپیش تنازعات حل کرنے کے لیے سفارت کاری کی بھرپور وکالت کی — فوٹو: دی وائر
جنرل (ر) نروانے نے بھارت کو درپیش تنازعات حل کرنے کے لیے سفارت کاری کی بھرپور وکالت کی — فوٹو: دی وائر

بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) ایم ایم نروانے نے کہا ہے کہ منی پور فسادات میں غیر ملکی مداخلت کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا، یہ عنصر یقینی طور پر موجود ہے، مختلف باغی گروہوں کو مبینہ چینی امداد کئی برسوں سے دی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے بتایا کہ جنرل (ر) نروانے نے بھارت کو درپیش تنازعات حل کرنے کے لیے سفارت کاری کی بھرپور وکالت کی، جسے پاکستان اور چین کی جانب سے دو محاذوں پر خطرے کا سامنا ہے۔

جنرل (ر) نروانے سے متعدد صحافیوں نے منی پور کی صورتحال کے بارے میں پوچھا اور اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھنے سے متعلق سوال کیا، جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے شروع میں ہی کہا تھا کہ داخلی سلامتی بہت اہم ہے، نہ صرف ہمارے پڑوسی ملک میں بلکہ اگر ہماری سرحدی ریاست میں بھی عدم استحکام ہے تو یہ عدم استحکام مجموعی قومی سلامتی کے لیے برا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جو لوگ برسراقتدار ہیں وہ پوری طرح اپنی ذمہ دار ادا کرنے کوشش کر رہے ہیں اور ہمیں ان کے بارے میں کوئی اور اندازہ لگانے کی کوشش سے گریز کرنا چاہیے، میدان میں موجود شخص بہتر جانتا ہے کہ کیا کرنا ہے لیکن یہ طے ہے کہ قومی سلامتی کے مجموعی تصور میں عدم استحکام ہمارے لیے کسی صورت مددگار نہیں ہوسکتا۔

ان کا مزید کہتا تھا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی بات کریں تو میں محض یہ نہیں کہوں گا کہ اس کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا بلکہ میں یہ کہوں گا کہ یہ یقینی طور پر موجود ہے، خاص طور پر مختلف باغی گروہوں کو کئی برسوں سے چین کی جانب سے امداد مل رہی ہے لہٰذا وہ ان کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

جولائی کے شروع میں منی پور کے وزیر اعلیٰ این برین سنگھ 3 ماہ سے جاری نسلی فسادات میں غیملکی قوتوں کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا تھا، ان فسادات کے نتیجے میں اب تک 150 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں، کئی لاپتا ہیں، دسیوں ہزار بے گھر ہیں اور خواتین کے خلاف ہولناک جرائم رپورٹ ہو رہے ہیں۔

جنرل نروانے نے مزید کہا کہ 2 محاذوں کے خطرے اور 2 محاذوں پر جنگ کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے، ہمارے پاس جو خطرہ ہے وہ 2 محاذوں کا ہے لیکن کیا ہم دو محاذوں پر جنگ لڑنا چاہتے ہیں؟ نہیں اور اگر آپ تاریخ پر نظر ڈالیں تو 2 محاذوں پر جنگ لڑنے والا کوئی بھی نہیں جیت سکا، بےشک پوری تاریخ کھنگال کر دیکھ لیں اور یہی وجہ ہے کہ سفارت کاری اس بات کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرے گی کہ کسی ایک محاذ کو ٹھنڈا رکھا جائے۔

انہوں نے منی پور فسادات کے حوالے سے حکومت کے بارے میں طرح طرح کے اندازے لگانے سے خبردار کیا، تاہم اپوزیشن جماعتوں کے ایک وفد نے منی پور ریاست میں بدترین تشدد اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بےحسی کے ثبوت پر صدمے کا اظہار کیا۔

’دی ہندو‘ نے کہا کہ منی پور ریاست کے دورے پر آنے والے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے 3 مئی کو پرتشدد نسلی تنازع شروع ہونے کے بعد سے امن و امان کی خرابی کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے گورنر انوشیہ یوکی کو لکھے گئے ایک مشترکہ خط میں کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ریاستی مشینری گزشتہ تقریباً 3 ماہ سے صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

یہ خط انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) پارٹیوں کے 21 اراکین پارلیمنٹ نے لکھا جنہوں نے منی پور ریاست میں دو روزہ دورے کے دوران چورا چند پور، موئرنگ اور امپھال میں ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا۔

وفد کے ارکان نے کہا کہ وہ بدترین تشدد سے متاثر ہونے والے افراد کی پریشانیوں، بےیقینی، درد اور دکھ کی کہانیاں سن کر بہت غمگین اور صدمے میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جھڑپوں کے آغاز سے ہی دونوں فریقین کی جانب سے غصہ اور بےآسرا ہونے کا احساس تمام کمیونٹیز میں پھیلا ہوا تھا، جسے فوی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے دونوں کمیونٹیز کے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکامی کا ذمہ دار مرکزی اور ریاستی حکومت کو ٹھہرایا، وفد نے بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ میں 60 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں