پاکستان کے پہلے انسداد ریپ سیل کا سول ہسپتال میں افتتاح

05 اگست 2023
میئر مرتضیٰ وہاب، امریکی قونصل جنرل نکول تھیریٹ اور پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو نے آج انسداد ریپ کرائسز سیل کا افتتاح کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
میئر مرتضیٰ وہاب، امریکی قونصل جنرل نکول تھیریٹ اور پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو نے آج انسداد ریپ کرائسز سیل کا افتتاح کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

پاکستان کا پہلا انسداد ریپ کرائسز سیل جمعہ کو ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی میں قائم کر دیا گیا تاکہ جنسی تشدد کے واقعات، ان کی تحقیقات اور ریپ سے بچ جانے والوں کی بحالی سے متعلق متعدد مسائل سے نمٹا جا سکے۔

یہ سیل محکمہ سندھ نے یو این ویمن کے تکنیکی تعاون سے کراچی پولیس کی سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید کے دفتر قائم کیا ہے جہاں اس کو تحفظ منصوبے کے تحت امریکی بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ کی جانب سے مالی اعانت فراہم کی گئی۔

انسداد ریپ کرائسز سیل کا مقصد ریپ سے بچ جانے والوں کو مناسب سیکیورٹی کے ساتھ قانونی امداد، طبی اور نفسیاتی مدد اور 24 گھنٹے مشاورت فراہم کرنا ہے۔

میئر مرتضیٰ وہاب، امریکی قونصل جنرل نکول تھیریٹ اور پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو نے آج انسداد ریپ کرائسز سیل کا افتتاح کیا۔

ان تمام شرکا نے اس انتہائی ضروری سہولت کو انصاف کے حصول اور ریپ کے حملوں سے بچ جانے والوں کی حمایت کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر سراہا۔

ڈاکٹر سمیعہ سید نے کہا کہ انسداد ریپ کرائسز سیل تمام اخلاقی، طبی، فرانزک، تفتیشی اور استغاثہ کے رہنما خطوط کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے متاثرین پر مبنی نقطہ نظر ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے معیاری سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔

انہوں نے رائے دی کہ بدنام زمانہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے ریپ کیس کے تناظر میں منظور کیا گیا انسداد ریپ ایکٹ 2021 اس سلسلے میں ایک بڑا قدم تھا، انہوں نے کہا کہ ایک اور سنگ میل سندھ میڈیکو لیگل ایکٹ 2023 کی حالیہ منظوری تھی جس کے تحت صوبے کے میڈیکو لیگل ڈھانچے کو مکمل طور پر تبدیل کیا جائے گا۔

ڈاکٹر سمیعہ سید نے کہا کہ ریپ کے متاثرین کی سماجی اور نفسیاتی بحالی کو قوانین کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے، سندھ میں میڈیکو لیگل ایکٹ کی منظوری کے بعد علاج کو میڈیکو لیگل فارمیلیٹیز پر فوقیت حاصل ہوئی کیونکہ اب ڈاکٹر پر فرض ہے کہ پہلے وہ مریض کو علاج فراہم کریں۔

بعد ازاں میڈیا سے مختصر گفتگو میں پولیس سرجن نے کہا کہ شہر کے تین سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ تقریباً تین سے چار ریپ کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

دریں اثنا، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قانون کے مطابق خصوصی عدالتیں صرف ایک التوا کے ساتھ چار ماہ کے اندر ریپ کیسز کی سماعت مکمل کرنے کی پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر عدالتیں وکلا کی طرف سے غیر ضروری التوا کے لیے دباؤ کو قبول نہ کریں تو ریپ کے مقدمات میں سزا سنانے کی شرح بڑھے گی جو جرم کے خلاف ایک رکاوٹ کا کام کرے گی۔

میئر کراچی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام شہر بھر کے 11 ہسپتالوں میں اسی طرح کے سیل قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل نکول تھیریٹ نے کہا کہ امریکا کی طرح پاکستان نے بھی صنفی تشدد کے خلاف اقدامات کو اپنی قومی سلامتی کا حصہ بنایا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلی چار دہائیوں سے امریکا نے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والوں کی تربیت کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور امید ظاہر کی کہ ملک میں حال ہی میں مزید خواتین پولیس افسران کی شمولیت سے صنفی مسائل کے حوالے سے زیادہ حساسیت پیدا ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں