مقبول گلوکارہ قرۃالعین بلوچ نے اپنے مشہور گانے ’وہ ہم سفر تھا‘ کی ریلیز کی ایک دہائی بعد انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے مذکورہ گانا ریکارڈ کرواتے وقت بہت غلطیاں کی تھیں۔

’وہ ہم سفر تھا‘ کو قرۃالعین بلوچ نے 2011 میں گایا تھا، مذکورہ غزل کو نصیر ترابی نے لکھا تھا اور اسی غزل کو عابدہ پروین بھی گا چکی ہیں۔

’وہ ہم سفر تھا‘ کو ہم ٹی وی کے مقبول ڈرامے ’ہم سفر‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا اور گانے کی طرح ڈراما بھی بہت مقبول ہوا تھا۔

قرۃالعین بلوچ نے اگرچہ ’وہ ہمسفر تھا‘ سے پہلے ہی گلوکاری شروع کی تھی لیکن انہیں مذکورہ گانے کی بعد شہرت ملی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے اسٹار بن گئی تھیں۔

اب گانے کی ریلیز کی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ گانے کو ریکارڈ کرواتے وقت اسٹوڈیو میں انہوں نے بہت ساری غلطیاں کی تھیں۔

قرۃالعین بلوچ حال ہی میں ’ہنسنا منع ہے‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے گلوکاری سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ بہت عرصہ امریکا میں بھی رہی ہیں، اس لیے وہ منفرد انداز میں انگریزی بول لیتی ہیں۔

ان کے مطابق ان کے والد پاک فوج میں تھے، اس لیے ان کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا اور وہ والد کے تبادلے کی وجہ سے پورا ملک گھوم چکی ہیں۔

شادی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر قرۃالعین بلوچ نے بتایا کہ آج تک انہیں اچھا لڑکا نہیں ملا جب کہ آج کل کے دور میں اچھا لڑکا ملنا مشکل بھی ہوگیا ہے۔

گلوکارہ نے پروگرام میں بتایا کہ ان کے کچھ گانے اتنے مقبول ہوئے کہ امریکا میں انہیں دو یہودی خواتین مداح ملیں جنہوں نے انہیں پہچان لیا اور انہیں کہا کہ وہ پاکستانی گلوکارہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قرۃالعین بلوچ نے بتایا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کا گانا ’وہ ہم سفر تھا‘ اتنا مقبول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گانے کی مقبولیت کے وقت انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، کیوں کہ انہیں معلوم تھا کہ انہوں نے گانے کی ریکارڈنگ کے وقت غلطیاں کی تھیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ جس طرح شوٹنگ کے وقت اداکار غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں اپنی غلطیوں کا علم ہوتا ہے، اسی طرح انہیں بھی معلوم تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے لیکن اس کے باوجود ان کا گانا مقبول ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں