مالاکنڈ: محکمہ جنگلی حیات کا گھر پر چھاپہ، غیرقانونی طور پر رکھے گئے 4 جنگلی جانور برآمد

12 اگست 2023
کے پی محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار چھاپے کے بعد پنجرے میں بند بندروں کو منتقل کررہے ہیں—تصویر: لکھاری
کے پی محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار چھاپے کے بعد پنجرے میں بند بندروں کو منتقل کررہے ہیں—تصویر: لکھاری

خیبرپختونخواہ کے محکمہ جنگلی حیات نے ہفتے کے روز ضلع مالاکنڈ میں ایک گھر سے 4 جنگلی جانور برآمد کر لیے جن میں ایک کالا ریچھ اور تین بندر شامل ہیں۔

رینج آفیسر مالاکنڈ ماجد خان نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا نے ضلع کے بٹ خیلہ کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں ایک 8 ماہ کے کالے ریچھ کے بچے اور صرف چند ماہ کے 3 چھوٹے بندروں کو غیر قانونی طور پر رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران ایک شخص کو حراست میں لیا گیا اور اس کے خلاف صوبے کے جنگلی حیات کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ماجد خان نے مزید بتایا کہ جانوروں کو فروخت کے لیے رکھا گیا تھا۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ کالے ریچھ کو پشاور چڑیا گھر منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ بندروں کو مالاکنڈ وائلڈ لائف سفاری پارک منتقل کیا جائے گا۔

قانون کے تحت صوبے میں کسی بھی شخص کی جانب سے نجی طور پر جنگلی حیات کی نمائش اور انہیں پالنے پر پابندی عائد ہے۔

برآمد ہونے والا کالے ریچھ کی عمر 8 ماہ ہے—تصویر: لکھاری
برآمد ہونے والا کالے ریچھ کی عمر 8 ماہ ہے—تصویر: لکھاری

خیبر پختونخوا حکومت کے وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے مطابق ’صوبے کے علاقائی دائرہ اختیار میں پائے جانے والے تمام جنگلی جانور، آزادانہ یا قیدی، پالے ہوئے یا لاوارث، حکومت کی ملکیت تصور کیے جائیں گے‘۔

یہ قانون بتاتا ہے کہ ’جب تک کسی شخص کے پاس درست سرٹیفکیٹ یا لائسنس نہ ہو، اس وقت تک کوئی بھی شخص کسی بھی جنگلی حیات، مردہ یا زندہ، ٹرافی یا سیکنڈ شیڈول میں بیان کردہ گوشت کی صورت میں اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکتا‘۔

گزشتہ ماہ اسی طرح کے ایک واقعے میں کراچی جانے والی بس سے 14 بندر برآمد کیے گئے تھے جنہیں بعدازاں کراچی زولوجیکل گارڈن کی انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں