چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل قوانین کے مطابق تمام سہولیات فراہم کرنے کا دوبارہ حکم

12 اگست 2023
جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ روز  ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا— فوٹو: اے ایف پی
جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا— فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں قید سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا ایک بار پھر حکم دے دیا۔

عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ وکلا، خاندان کے افراد اور دوستوں کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے مناسب مواقع فراہم کیے جائیں، آئندہ سماعت پر فریقین گھر کے کھانے کی اجازت سے متعلق عدالت کی معاونت کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ بھی فراہم کیا جائے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مطابق اڈیالہ جیل میں رش اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اڈیالہ جیل میں رش اور سیکیورٹی سے متعلق آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جانے پر ملنے نہ دیا گیا اور مقدمہ درج کرلیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق جیل میں ملاقات کے اوقات 8 سے 2 بجے تک ہیں، 3 بجے تک بھی ملنے دیا جاسکتا ہے، ملاقات سوموار سے ہفتے کے روز تک مقررہ اوقات میں کی جاسکتی ہے، مقررہ اوقات کے بعد ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

تحریری حکے نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ قیدی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات میں قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں، تاہم روزانہ کی بنیاد پر ملاقات سپریٹنڈٹ جیل کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے، بہتر ہوگا کہ وکلا ہفتے میں ایک یا 2 بار ملاقات کے لیے اٹک جیل جائیں تاکہ بندوبست کرنے میں آسانی ہو۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ وکلا کے مطابق اٹک جیل میں بی کلاس سہولیات موجود ہی نہیں ہیں، وکلا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا مقصد بی کلاس سہولیات مہیا نہ کرنا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو چھوٹے کمرے میں قید کر رکھا ہے، گھر کے کھانے کی اجازت بھی نہیں۔

عدالت کی جانب سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں جس کے وہ قانونی طور پر حقدار ہیں، اُن کو کھانا جیل مینو کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد دیا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں ہدایت دی گئی کہ درخواست کو آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو تین سال کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

8 اگست کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ایڈیشنل سیشنز جج اسلام آباد کی جانب سے 5 اگست 2023 کو سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر عمران خان کو پانچ سال کے لیے نااہل کیا جا رہا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ عمران خان آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 (1) (ایچ) کے تحت نااہل ہو گئے ہیں اسی لیے انہیں 5 سال کے لیے نااہل کیا جاتا ہے۔

اس پابندی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو این اے۔45 کرم (1) کی نشست سے بطور امیدوار ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔

9 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو جیل میں اے کلاس سہولیات دینے اور اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر وفاقی و صوبائی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کردی تھی۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ جیل میں ملاقات اور سہولتوں سےمتعلق مناسب آرڈر جاری کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں