امریکا: 2020 کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 15 اگست 2023
تحقیقات میں ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 18 شریک مدعا علیہان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے — تصویر: اے ایف پی
تحقیقات میں ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 18 شریک مدعا علیہان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے — تصویر: اے ایف پی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 میں امریکی ریاست جارجیا میں جوبائیڈن کے خلاف صدارتی انتخاب میں مداخلت کے الزام پر 2 سال طویل تحقیقات کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہجوم کو مشتعل کرنے والوں کے خلاف قوانین کے تحت یہ کیس رواں برس 77 سالہ ریپبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ پر چوتھا مقدمہ ہے اور ساتھ ہی امریکی تاریخ میں کسی سابق صدر کا پہلا ٹیلی ویژن ٹرائل بھی ہے۔

اٹلانٹا میں استغاثہ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر 13 سنگین جرائم کا الزام عائد کیا جس سے وہ قانونی خطرات بڑھ جائیں گے جن کا انہیں متعدد کیسز میں سامنا ہے، ان تحقیقات نے ان کے دوبارہ صدر بننے کی دوڑ میں شامل ہونے کے خواب کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تحقیقات میں 18 شریک مدعا علیہان پر فرد جرم عائد کی گئی جن میں انتخابات کے بعد مقامی قانون سازوں پر دباؤ ڈالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل روڈی گیولیانی اور ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز بھی شامل ہیں۔

سابق امریکی صدر کو نیویارک، جنوبی فلوریڈا اور واشنگٹن میں بھی ٹرائل کا سامنا کرنا ہے، ان پر عائد تازہ ترین فرد جرم سے 2024 کے صدارتی انتخاب کے منظرنامے کی عکاسی ہورہی ہے۔

فلٹن کاؤنٹی کے پراسیکیوٹر فانی ولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ انتخابی چیلنجز کے لیے جارجیا کے قانونی عمل کی پاسداری کرنے کے بجائے، مدعا علیہان جارجیا کے صدارتی انتخاب کے نتائج بدلنےکی ایک مجرمانہ دھوکہ دہی میں مصروف تھے۔

فانی ولیس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کے پاس 25 اگست کی دوپہر تک حکام کو گرفتاری دینے کا وقت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ 6 ماہ میں ٹرائل کی طرف جانا چاہیں گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر لکھا کہ ’الزامات عائد کرنے کا کھیل جاری ہے، یہ میرے نزدیک دھاندلی ہے، انہوں نے ڈھائی سال قبل فرد جرم عائد کیوں نہیں کی؟ کیونکہ وہ میری انتخابی مہم کے درمیان یہ کرنا چاہتے تھے، یہ سوچا سمجھا کھیل ہے‘۔

سابق صدر کی انتخابی مہم کے دوران اسی طرح کے الزامات پر پراسیکیوٹر فانی ولیس نے کہا کہ ’میں یہاں حقائق اور قانون کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہوں، قانون مکمل طور پر غیر جانبدار ہے‘۔

دو بار مواخذہ کیے جانے والے ٹرمپ پر جارجیا کے ریکٹیر انفلوئنسڈ اینڈ کرپٹ آرگنائزیشنز (آر آئی سی او) ایکٹ کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ جعلسازی کے ارتکاب، عوامی عہدیداران کی نقالی کرنے اور جھوٹے بیانات اور دستاویزات جمع کروانے کی مبینہ کوششوں پر 6 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان پر اپنے بیانات میں جھوٹ بولنے اور جعلی دستاویزات درج کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری عہدیداروں سے حلف توڑنے کا مطالبہ کرنے کا بھی الزام ہے۔

ریاست جارجیا میں انتخابات میں مداخلت کا الزام

اٹلانٹا حکام نے تحقیقات کا آغاز اس وقت کیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے چند ہفتے قبل جارجیا کے عہدیداروں کو فون کیا اور ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ ان 11 ہزار 780 ووٹوں کو ’تلاش‘ کریں جو پیچ اسٹیٹ میں بائیڈن کی شکست کا باعث بنیں۔

پراسیکیوٹر فانی ولیس نے فروری میں ایک خفیہ رپورٹ میں سنگین جرائم کے مقدمے میں پہلے ایک خصوصی گرینڈ جیوری کا انتخاب کیا تھا جس نے تقریباً 75 گواہوں کو سنا تھا۔

فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ، روڈی گیولیانی اور دیگر کی جانب سے مختلف ریاستی عہدیداروں کو کی گئی ٹیلی فون کالز کی فہرست دی گئی ہے جن کا مقصد الیکٹورل کالج کو ٹرمپ کے حق میں تبدیل کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر جعلی ووٹروں کا تقرر کرنا تھا۔

روڈی گیولیانی کو 13 سنگین جرائم کا سامنا ہے جن میں 2 فلٹن کاؤنٹی پول ورکرز کو ہراساں کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں پر 2021 میں کیپیٹل فسادات کے ایک دن بعد اٹلانٹا کے جنوب میں دیہی کاؤنٹی میں انتخابی دفتر سے حساس ڈیٹا تک رسائی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں