جیل میں ’برے حالات‘ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عمران خان کو بہتر سہولیات فراہم

اٹک جیل، شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
اٹک جیل، شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شفقت اللہ خان نے اٹک جیل کا دورہ کرنے کے بعد اپنی معائنہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو جیل کے جس سیل میں رکھا گیا ہے اس کے سامنے سی سی ٹی وی کیمرا نصب ہے جس کی وجہ سے قضائے حاجت اور نہانے کے دوران بھی انہیں کوئی رازداری میسر نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب اس حوالے سے پنجاب جیل کے انسپکٹر جنرل میاں فاروق نذیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شفقت اللہ خان کے 15 اگست کو کیے گئے دورہ جیل کے حوالے سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد جیل حکام نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہفتے کے روز ایک نئے سیل میں منتقل کردیا گیا، اس سیل میں واش روم کی دیواریں پانچ فٹ اونچی ہیں اور اس کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شفقت اللہ خان نے اٹک جیل کا دورہ کرنے کے بعد اپنی انسپکشن رپورٹ میں انکشاف کیا کہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرک کے بیت الخلا کے سامنے سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، کیمرے نصب ہونے کی وجہ سے ان کی پرائیویسی متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کے عین باہر سی سی ٹی وی کیمرا نصب ہے اور بیت الخلا کی دیوار محض ڈھائی سے تین فٹ اونچی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج نے بتایا کہ 5 سے 6 فٹ کی بلندی پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کو ٹوائلٹ کے استعمال اور دوران غسل بھی کوئی پرائیویسی میسر نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق جج نے عمران خان کے سیل کا دورہ کیا اور جائزے کے دوران پرائیویسی اور جیل کے اندر دی گئیں سہولیات کے بارے میں انتہائی تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی شکایات مکمل طور پر درست ہیں اور انہیں اس حالت میں رکھنا پاکستان پریزن رولز 257 اور 771 کی صریح خلاف ورزی ہے۔

پی پی آر کے متعلقہ 257 (بیت الخلا کے استعمال اور غسل کے انتظامات سے متعلق) کے تحت قیدیوں کو غسل کرنے اور قضائے حاجت کے لیے پرائیویسی یقینی بناتے ہوئے مناسب سہولت فراہم کی جائے گی۔

اسی طرح پاکستان پریزن کا رول 771 بیت الخلا کے حوالے سے ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ بیت الخلا کا فرش اونچا ہو اور مناسب تزئین و آرائش ہو، ہر بیت الخلا میں باقاعدہ سیٹ اور پرائیویسی کے لیے انتظامات ہوں۔

جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو سابق وزیراعظم کی شکایت کا ازالہ کرنے کی ہدایت کی۔

پیر کے روز ڈان سے بات کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات نے بتایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو نہانے کا صابن، پرفیوم، ایئر فریشنر، شیمپو، پھل، چائے کا تھرماس، شہد، کھجور، ایئر کولر، ایگزاسٹ فین، تولیہ اور ٹشو پیپر کی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ عمران خان کو جیل قوانین کے تحت اجازت دی گئی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جن میں اخبار، بستر، تکیہ، گدے، میز اور کرسی شامل ہیں۔

معائنہ رپورٹ کے مطابق قیدی عمران خان نے مزید شکایت کی کہ ’ان کی اہلیہ اور وکلا کو ان تک رسائی حاصل نہیں ہے‘۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ قیدی کو مروجہ قوانین کے مطابق بیوی اور وکلا تک رسائی دی جائے گی۔

دورہ کرنے والے جج نے جیل کے تمام حصوں یعنی خواتین قیدی، کم عمر قیدی، زیر سماعت قیدیوں کے بیرکوں کے علاوہ کچن اور ہسپتال وغیرہ کا بھی دورہ کیا اور وہاں موجود لوگوں سے انٹرویو کیے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر قیدیوں کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور قیدی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے مطمئن پائے گئے۔

عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ اس غیر انسانی سلوک کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کا مورال بلند ہے اور وہ جمہوریت و قانون کی بالادستی کے لیے چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔

عمران خان توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، فیصلہ اس ماہ کے اوائل میں سنایا گیا تھا۔

گرفتاری کے فوری بعد نعیم حیدر پنجوتھا نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو تکلیف دہ حالات میں رکھا جا رہا ہے اور انہیں ’سی کلاس‘ جیل کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم کو 9 بائی 11 فٹ کے سیل میں رکھا گیا ہے۔

تاہم پی ٹی آئی رہنما کو بعد میں ’بی کلاس‘ کی سہولیات دی گئیں اور اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں