ڈنمارک قرآن پاک کی بے حرمتی کے متعدد واقعات کے بعد مسلم ممالک کی طرف سے شدید احتجاج اور غصے کے پیش نظر مقدس صحیفوں کو نذر آتش کرنے پر پابندی عائد کرنے جا رہا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے پڑوسی ملک سویڈن میں حالیہ مہینوں مسلسل قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے بعد ڈنمارک نے اس ماہ کے شروع میں سیکورٹی میں اضافہ کیا تھا۔

ڈنمارک کے وزیر انصاف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت مذہبی طبقے کے لیے اہم مذہبی اہمیت کی چیزوں کے ساتھ غیر مناسب سلوک کو جرم قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر انصاف نے کہا کہ تجویز کردہ قانون سازی خاص طور پر عوامی مقامات پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور مقدس اوراق کو نذرآتش کرنے کے بعد آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنا بنیادی طور پر توہین آمیز اور غیر ہمدردانہ عمل ہے جس سے ڈنمارک اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔

وزیر انصاف نے کہا کہ نئی قانون سازی کو ڈنمارک کے پینل کوڈ کے چیپٹر 12 میں شامل کیا جائے گا، جو قومی سلامتی کا احاطہ کرتا ہے، مزید کہا کہ قومی سلامتی پابندی کا بنیادی متحرک ہے۔

تقریباً ایک ہزار مظاہرین نے جولائی میں بغداد کے قلعہ بند گرین زون میں ڈنمارک کے سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تھی۔

ڈنمارک کے وزیر قانون نے کہا کہ ہم اپنے بازوؤں کو عبور کر کے ساتھ کھڑے نہیں رہ سکتے جبکہ متعدد افراد پرتشدد ردعمل کو بھڑکانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔

اس ردعمل کے نتیجے میں سویڈن اور ڈنمارک نے اگست میں سرحدی کنٹرول کو بڑھا دیا اور ڈنمارک نے 22 اگست کو اس اقدام کو ختم کیا۔

ڈنمارک کی مجوزہ قانون سازی کا اطلاق بائبل، تورات یا مثال کے طور پر مصلوب کی بے حرمتی پر بھی ہوگا جہاں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے یا دو سال تک قید ہوگی۔

وزیر انصاف نے کہا کہ تاہم یہ قانون مذہبی برادریوں کے لیے جارحانہ زبانی یا تحریری تاثرات کو شامل نہیں کرے گا، جس میں کارٹون بھی شامل ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ڈنمارک اپنے اظہار رائے کی آزادی کے قوانین پر مضبوطی سے پابند ہے۔

واضح رہے کہ یہ پابندی ڈنمارک کی جانب سے توہین مذہب کے اپنے 334 سال پرانے قانون کو ختم کرنے کے چھ سال بعد لگائی گئی ہے جو کہ ستمبر میں اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔

توقع ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ سے پاس ہو جائے گا، جہاں بائیں بازو کی حکومت کی اکثریت ہے۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے کہا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے سے پوری دنیا میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اس غصے پر قابو پانے کی بہت کوشش کی ہے، اس وقت صورتحال کافی پرسکون ہے، لیکن یہ غیر یقینی اور غیر متوقع بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے لاگو ہونے سے قبل مختصر ترین وقت میں شاید قرآن پاک کو پہلے سے زیادہ نذر آتش ہوتا دیکھیں۔

خیال رہے کہ 2006 میں پیغمبر اسلام ﷺ کے خاکے شائع کرنے کے بعد مسلم دنیا میں ڈنمارک کے خلاف شدید غصے اور نفرت کو پایا جا رہا تھا۔

سویڈن حکومت نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی آئینی طور پر آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو برقرار رکھا ہے۔

تاہم سویڈن نے مخصوص حالات میں مقدس صحیفوں کو نذرآتش کرنے کے احتجاج کو روکنے کے قانونی ذرائع تلاش کرنے کا عزم کیا ہے۔

پولیس کی قرآن پاک کی بے حرمتی پر احتجاج کرنے والے شخص کو خاموش کرانے کی کوشش

قبل ازیں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عراقی نژاد پناہ گزین کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے والے شخص کو سادہ لباس میں ملبوس پولیس نے خاموش کرانے کی کوشش کی۔

ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو ’ کے مطابق جب شہری قیس تیونس اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے سلوان مومیکا کے الفاظ کا بلند آواز سے جواب دے رہا تھا تو پولیس نے مداخلت کی جہاں قیس تیونس نے اپنے ردعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی اظہار ہے۔

شہری قیس تیونس نے کہا کہ ایراقی نژاد سلوان مومیکا نے قرآن پاک کی توہین کی، وہ ہماری توہین کرتا ہے اور جب ہم جواب دیتے ہیں تو پولیس فوری طور پر ہمیں خبردار کرتی ہے کہ ہم آواز نہ اٹھائیں۔

قیس تیونس نے کہا کہ پولیس کے رویے نے انہیں حیران کر دیا اور کہا کہ پولیس اشتعال انگیز شخص کو ہماری مسجد کے سامنے لائی اور اسے ایک میگا فون دیا جہاں ہم نے توہین سنی، لیکن جب ہم نے اس پر ردعمل ظاہر کیا تو پولیس نے ردعمل دیا، میں اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔

خیال رہے کہ سلوان مومیکا نے پولیس کی حفاظت میں میڈبورگارپلاٹسن میں اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے قرآن پاک کو زمین پر پھینکا، اس پر قدم رکھا، اسلام کے خلاف توہین آمیز الفاظ کہے اور قرآن پاک کے اوراق کو نذر آتش کیا، حالانکہ وہاں مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی اس عمل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

بعد ازاں سلوان مومیکا ایک بکتر بند پولیس گاڑی میں جائے وقوع سے روانہ ہوا اور تقریباً 20 پولیس گاڑیوں، جن میں سے 10 بکتر بند تھی٘، اور 100 پولیس افسران نے ان کا ساتھ دیا۔

حالیہ مہینوں میں اسلاموفوبک شخصیات یا گروہوں کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے بار بار واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔

سلوان مومیکا نے 14 اگست کو دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔

ایراقی نژاد سلوان نجم کی مدد سے اس نے 18 اگست کو بھی اسٹاک ہوم میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے پولیس کے کنٹرول میں ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں