راولپنڈی پولیس نے بحریہ ٹاؤن میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے کے الزام میں ایک جوڑے کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گرفتار جوڑے کے خلاف بحریہ ٹاؤن پولیس چوکی میں رحیم یار خان کی تحصیل خان پور کٹورا کے رہائشی فضیل احمد نے مقدمہ درج کرایا۔

فضیل احمد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنی 8 سالہ بیٹی کو ڈاکٹر کوثر کے کہنے پر بحریہ ٹاؤن کے ایک گھر میں کام کرنے کے لیے بھیجا تھا، ڈاکٹر کوثر نے انہیں کہا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کو بچوں کی دیکھ بھال کے لیے اس کی بیٹی کے کے گھر بھیج دیں۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی چھ ماہ تک ڈاکٹر کی بیٹی کے گھر پر رہی اور اسے ماہانہ 6 ہزار روپے تنخواہ دی گئی، شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ 25 اگست کی رات کو جوڑے نے بچی پر تشدد کیا جس کی وجہ سے اس کی کہنیاں فریکچر ہوگئیں اور انگلیوں پر زخم آئے۔

شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ میری بیٹی کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات ہیں، بچی کو مالکان کی جانب تذلیل کا نشانہ بھی بنایا گیا، انہوں نے اس کے بال کاٹ دیے اور اس کے سر پر چوٹوں کے نشانات بھی ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 26 اگست کو بچی رحیم یار خان ضلع میں اپنے والدین کی رہائش گاہ پر نہیں آئی بلکہ مالکان کے گھر سے نکلنے کے بعد ہری پور میں خان پور ڈیم چلی گئی، والدین کو مقامی لوگوں کی جانب سے خانپور ڈیم میں بیٹی کی موجودگی کی اطلاع ملی۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے بتایا کہ اس سے قبل بھی اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مالکان اسے ’بڑے چمچوں اور ڈنڈوں‘ سے مارتے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جب والدین نے مالکان سے اپنی بیٹی کے بارے میں پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ وہ کسی ’مزدور کے ساتھ فرار ہو گئی‘، ایف آئی آر میں مزید کہا کہ یہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے، ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پولیس نے جوڑے کو تشدد کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سی پی او سید خالد ہمدانی نے کہا کہ واقعے کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے جوڑے کو حراست میں لے لیا، انہوں نے کہا کہ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ اسی طرح کا ایک کیس سامنے آیا تھا جس میں نابالغ گھریلو ملازمہ کو وفاقی دارالحکومت میں سول جج کی رہائش گاہ پر مالکان نے ”شدید تشدد“ کا نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد جج کی اہلیہ کو ضمانت مسترد ہونے کے بعد پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں