برطانیہ کے وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ انگلینڈ میں مزید سینکڑوں اسکولوں کی عمارتیں خستہ حال اور غیر محفوظ ہو سکتی ہیں جہاں حکام کی جانب سے 104 اسکولوں کی پرانی اور کمزور ی عمارتوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق نئی میعاد کے آغاز سے چند دن قبل اسکولوں کی عمارتیں گرنے کے انکشافات نے والدین اور اساتذہ میں غصے کو جنم دیا ہے اور اگلے سال متوقع انتخابات سے قبل وزیر اعظم رشی سنک کے لیے نیا سر درد بنا گیا ہے۔

اسکول عمارتوں کے اس مسئلے نے برطانیہ میں بوسیدہ عوامی انفراسٹرکچر کے تاثر میں اضافہ کیا ہے جہاں ہسپتالوں اور اسکولوں سمیت ملازمین کی طرف سے مہینوں کی ہڑتالیں جاری رہی ہیں۔

تعلیم کے سکریٹری گیلین کیگن نے کہا کہ حکومت ابھی تک انگلینڈ کے 15 ہزار اسکولوں میں سے 10 فیصد کے جوابات کا انتظار کر رہی ہیں۔

گیلین کیگن نے کہا کہ جن اسکولوں میں شبہ ہے ان کا اگلے دو ہفتوں میں معائنہ کیا جائے گا کیونکہ ان میں سے زیادہ تر کے پاس آٹوکلیوڈ ایریٹڈ کنکریٹ نہیں ہوگا۔

حکومت نے کہا کہ اس وقت متاثرہ اسکولوں کی اکثریت اب بھی بڑے پیمانے پر پر کام کر سکے گی۔

وزیر اعظم رشی سوناک پر مزید دباؤ ڈالتے ہوئے، محکمہ تعلیم کے سابق اعلیٰ سرکاری ملازم نے کہا کہ رشی سوناک نے بطور وزیر خزانہ اسکولوں کی مرمت کے لیے سالانہ فنڈ کو نصف کر دیا تھا، جبکہ محکمہ نے اسے دگنا کرنے کا کہا تھا۔

سابق سکریٹری جوناتھن سلیٹر نے بتایا کہ ہم کہہ رہے تھے کہ اگر اس پروگرام کو فنڈز فراہم نہیں کیے گئے تو شدید خطرہ ہو سکتا ہے لیکن میں حکومت کی طرف سے کیا گیا فیصلہ دیکھ کر بالکل حیران رہ گیا۔

حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے رشی سنک پربچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسکولوں کو تباہ کرنے کے بارے میں بار بار کی وارننگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں