حکام کے درمیان ’مفاہمت‘، طورخم سرحد آج دوبارہ کھلنے کا امکان

15 ستمبر 2023
ذرائع نے بتایا کہ سرحد دوبارہ کھولنے کی قرارداد ایک اعلیٰ سطح  کے اجلاس میں سامنے آئی— فوٹو: رائٹرز
ذرائع نے بتایا کہ سرحد دوبارہ کھولنے کی قرارداد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سامنے آئی— فوٹو: رائٹرز

پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کی طویل بات چیت کے دوران ایک مفاہمت تک پہنچنے کے بعد گزشتہ ایک ہفتے سے بند طورخم سرحد دوبارہ کھولنے کے حوالے سے مثبت اشارے سامنے آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ سرحد دوبارہ کھولنے کے حوالے سے اس رپورٹ کے فائل ہونے تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تاہم سوشل میڈیا پر ممکنہ طور پر جمعہ (آج) کو سرحد دوبارہ کھولنے کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں۔

طورخم سرحد پر تعینات کسٹمز اور امیگریشن حکام نے بھی ممکنہ طور پر سرحد دوبارہ کھلنے کے بارے میں مثبت جواب دیا، تاہم درخواست کی کہ معاملے کی حساس نوعیت کی وجہ سے ان کی شناخت ظاہر نہ کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں جمعہ کی صبح طورخم سرحد پر اپنے متعلقہ کام کی جگہوں پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اور اس بات کا امکان ہے کہ پہلے پیدل چلنے والوں کی آمد و رفت بحال ہو گی، اس کے بعد سرحد کے دونوں طرف پھنسے ہوئے سامان کو جانے کی اجازت دی جائے گی۔

اسلام آباد اور کابل کے درمیان ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات سے باخبر سرکاری ذرائع نے بتایا کہ افغانستان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے پاکستانی حکام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ’افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا‘ لہٰذا اس بات امکان ہے کہ 6 ستمبر کو بند کی جانے والی طورخم سرحد آج (جمعہ) دوبارہ کھول دی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ سرحد دوبارہ کھولنے کی قرارداد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سامنے آئی، جس میں پاکستان کے چیف آف مشن اور سینئر افغان حکام شامل تھے۔

افغان حکام نے سرحد کے قریب پاکستان کی جانب سے ایک سیکیورٹی پوسٹ بنانا شروع کی، تو دونوں ممالک کے سرحد پر تعینات سیکیورٹی گارڈز کے درمیان 6 ستمبر کو شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

2 گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی سرحد کی جانب ایک ایف سی اہلکار اور ایک کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ زخمی ہو گئے تھے، جس میں دونوں جانب سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

پاکستانی حکام کا اصرار تھا کہ بارڈر کراسنگ کے قریب ایک نئی سیکیورٹی پوسٹ کا قیام مکمل طور پر غیر ضروری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ایسی کسی بھی پیش رفت کے بارے میں مفاہمت کی بھی خلاف ورزی ہے، جس کے مطابق ایسی پیش رفت کے لیے متفقہ طور پر مذاکرات کے بعداتفاق کی ضرورت ہے۔

افغان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اس بات پر اصرار کیا تھا کہ وہ صرف اپنی سرزمین پر ایک پرانی پوسٹ کی تزئین و آرائش کر رہے ہیں اور اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہے۔

بارڈر کی ایک ہفتہ طویل بندش سے سرحد کے دونوں طرف تجارتی اور ٹرانسپورٹ کمیونٹی کو بھاری مالی نقصان ہوا جبکہ اس سے سیکڑوں غریب مزدور اور یومیہ اجرت کمانے والے بے روزگار ہو گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں