امریکی سفارتکار نے کالعدم ٹی ٹی پی کو علاقائی استحکام کیلئے ’سب سے بڑا خطرہ‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2023
افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ نے کہا طالبان نے داعش کی صلاحیتوں کو بہت کم کر دیا ہے—فوٹو:اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ویب سائٹ
افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ نے کہا طالبان نے داعش کی صلاحیتوں کو بہت کم کر دیا ہے—فوٹو:اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ویب سائٹ

سینئر امریکی سفارتکار نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو علاقائی استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز اسٹمسن سینٹر میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ طالبان حکومت نے شدت پسند گروپ داعش کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔

ٹام ویسٹ نے کہا کہ دوحہ معاہدہ جس کے تحت افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا ممکن بنایا گیا، اب اتنا متعلقہ نہیں رہا جتنا پہلے تھا۔

آج افغانستان میں پاکستان کا کردار اس وقت زیر بحث آیا جب اسلام آباد میں سابق امریکی سفارتکار ڈیو اسمتھ نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کئی برسوں تک واشنگٹن نے پاکستان کو افغانستان کے تناظر سے دیکھا اور اب گزشتہ 2 سالوں سے وہ اسے ایک مختلف نظر سے دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ جب طالبان نے کابل میں حکومت سنبھالی تو پاکستان نے اسے فتح قرار دیا تھا لیکن اب افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہ بن گیا اور صورتحال تبدیل ہوگئی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان، افغانستان میں امریکی مقاصد کے حصول میں معاون ہے یا ایک رکاوٹ ثابت ہو رہاہے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹام ویسٹ نے کہا کہ میں متوازن انداز میں یہ کہوں گا کہ وہ معاون و مددگار ہے، جہاں تک سیکیورٹی کے مسائل و معاملات کی بات ہے تو وہ یقینی طور پر پارٹنر ہیں، نقل مکانی سے متعلق مسائل کی بات کی جائے تو وہ مسائل حل کرنے میں معاون ہیں، جب پناہ گزینوں سے متعلق معاملات کی بات آتی ہے تو بھی وہ ہمارے لیے مددگار ثابت ہوئے ہیں، ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے توازن کے ساتھ میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ معاون ہیں۔

افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان تعلق کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی عہدیدار نے کہا کہ جب انہیں سرحد پار دھکیلا گیا تو کالعدم ٹی ٹی پی طالبان کی اتحادی بن گئی، وہ مالی معاون، نقل و حرکت سے متعلق سہولیات کی فراہمی میں مددگار اور آپریشنل اتحادی بھی تھے، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ ان کے درمیان تعلقات کافی مضبوط ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا افغان طالبان، پاکستان کے خلاف کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، ٹام ویسٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر عوامی سطح پر بات نہیں کر سکتے لیکن یہ بات کوئی راز نہیں ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ پاکستان کی بات چیت اور تعلقات میں یہی مسئلہ سب سے زیادہ غالب ہے۔

اپنی گفتگو کے آغاز پر امریکی سفارتکار نے نشاندہی کی کہ وہ گروپ جو خطے کے استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، وہ کالعدم ٹی ٹی پی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان میں ہونے والے حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں