سوات میں لڑکیوں کو کرکٹ کھیلنے سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2023
سوات میں بہت سی خواتین پیشہ وارانہ طور پر کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سوات میں بہت سی خواتین پیشہ وارانہ طور پر کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

سوات کے علاقے چارباغ کے رہائشیوں کے ایک گروہ اور مساجد کے چند اماموں نے گزشتہ روز چارباغ کرکٹ اسٹیڈیم میں خواتین کو کرکٹ کھیلنے سے روک دیا، اُن کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں خواتین کے حصہ لینے کو علاقے میں غیر مہذب اور نامناسب سمجھا جاتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 12 سالہ کھلاڑی عائشہ ایاز نے بابوزئی اور کبل تحصیل سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے درمیان میچ کا اہتمام کیا تھا، تاہم کھیل شروع ہونے سے قبل کچھ مساجد کے امام اور بزرگ گراؤنڈ میں پہنچ گئے اور لڑکیوں کو کھیل میں شرکت سے روک دیا۔

ایک عینی شاہد سعید اقبال نے بتایا کہ جب مختلف علاقوں کی لڑکیاں میچ کے لیے گراؤنڈ میں جمع ہوئیں تو کچھ مذہبی لوگ وہاں پہنچ گئے اور غصے میں آکر کھلاڑیوں اور منتظمین کو ایسا کرنے سے منع کیا۔

سعید اقبال نے بتایا کہ وہ لوگ چیخ و چلا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ لڑکیوں کا کھلے میدان میں کرکٹ کھیلنا غیر مہذب ہے اور ہم انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں اُن اماموں نے مقامی کونسلر احسان اللہ کاکی سے رابطہ کیا، جنہوں نے میچ کے منتظمین اور خواتین کھلاڑیوں سے علاقے سے چلے جانے کی درخواست کی۔

منتظمین میں شامل ایک شخص ایاز نائیک نے کہا کہ سوات میں بہت سی خواتین کرکٹ کی کھلاڑی ہیں اور پیشہ ورانہ طور پر کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سی لڑکیوں نے ہم سے رابطہ کیا کہ ان کے لیے کرکٹ میچز منعقد کروائیں اور فرسٹ کلاس میچ کھیلنے کے لیے ڈسٹرکٹ کرکٹ ٹیم بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے، ان کی بیٹی عائشہ ایاز اور کچھ پیشہ ور کھلاڑیوں نے چارباغ کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ کا انعقاد کیا کیونکہ مینگورہ کے اسٹیڈیم میں تعمیراتی کام جاری ہے لیکن اپنے ہی علاقے میں کرکٹ کھیلنے سے روک دیا جانا لڑکیوں اور منتظمین کے لیے باعثِ صدمہ ہے۔

مقامی کھلاڑی حمیرا احمد اور سپنا نے کہا کہ وہ اور ان کی سہیلیاں میچ کے حوالے سے بہت پُرجوش تھیں لیکن جب وہ گراؤنڈ پہنچیں تو مقامی لوگوں نے انہیں کھیلنے کی اجازت نہیں دی۔

چارباغ تحصیل کے چیئرمین احسان اللہ کاکی سے مقامی لوگوں نے رابطہ کیا، جنہوں نے ان کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے منتظمین اور خواتین کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم سے چلے جانے کو کہا۔

احسان اللہ کاکی نے کہا کہ چارباغ تحصیل کے اندر سیکیورٹی کے حالات اس وقت غیر مستحکم ہیں کیونکہ علاقے میں اسلحے سے لیس افراد کو اکثر مختلف مقامات پر دیکھا جا چکا ہے، یہ افراد مقامی باشندوں کو پیغامات بھیجتے ہیں، رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کرکٹ گراؤنڈ کے قریب رہنے والے لوگ رات کے وقت اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ انہیں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا خدشہ ہے، ہم پولیس سے بھی یہاں نامعلوم افراد کی موجودگی کے حوالے سے بات کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چارباغ کے لوگ خواتین کے کرکٹ میچ کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس وقت سیکیورٹی کی صورتحال غیر مستحکم ہے اس لیے انہوں نے خواتین کو کرکٹ میچ کھیلنے سے روک دیا، اگر وہ ہمیں پہلے سے آگاہ کر دیتے تو ہم میچ کو باؤنڈری وال والے گراؤنڈ میں کرواتے۔

تبصرے (0) بند ہیں