کراچی پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ گلستان جوہر میں ڈکیتی کے دوران مذہبی اسکالر کو قتل کرنے والے 4 مشتبہ اسڑیٹ کرمنلز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق 12 ستمبر کو نامعلوم ملزمان نے گلستان جوہر میں جامع ابی بکر مدرسے کے منتظم ضیاالرحمٰں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

پولیس کے مطابق مذہبی اسکالر معمول کے مطابق پیدل چلنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دفتر کے قریب بلاک 14 کے پارک میں پہنچے تھے جہاں مشتبہ افراد نے ان پر فائرنگ کردی تھی اور گولی لگنے سے وہ شدید زخمی ہوگئے، جس کے بعد انہیں جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔

بعدازاں کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے کہا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت (سی ٹی ڈی) نے شواہد جمع کیے ہیں اور ان کی ابتدائی تفتیش سے ظاہر ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اس قتل میں ملوث ہے۔

تاہم آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی اظفر مہیسر نے کہا کہ تفتیش کاروں نے مذہبی اسکالر کے قتل میں ملوث اسٹریٹ کرمنلز کے نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈکیتوں نے مذہبی اسکالر کو گلستان جوہر کے بلاک 14 میں اپنے گھر کے قریب قتل کیا تھا۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ڈکیتی کے دوران مذہبی اسکالر نے ایک ملزم کو پکڑ لیا لیکن اس کے دیگر ساتھیوں نے ان پر فائرنگ کر دی۔

ڈی آئی جی اظفر مہیسر نے کہا کہ ملزمان نے 30 بور پستول اور 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا تھا اور ملزمان کے قبضے سے لیے گئے ہتھیار بھی جائے وقوع پر استمعال ہونے والی گولیوں سے میچ ہوگئے ہیں۔

اظفر مہیسر نے کہا کہ ان کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے 70 مقامات پر چھاپے مارے اور اس دوران 100 سے زائد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک وفاقی حساس ادارے اور محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام بھی ٹیم کا حصہ تھے۔

اظفر مہیسر نے مزید کہا کہ ملزمان کا ایک نیٹ ورک صوبائی دارالحکومت میں متحرک ہے اور عزم کیا کہ پولیس اس نیٹ ورک کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر لے گی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے متعدد اسٹریٹ کرائم کا انکشاف کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں