نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نےکہا ہے کہ خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ طے پایا گیا ہے جس کا مقصد بڑی مارکیٹ میں تجارت کے مواقع حاصل کرنا ہے۔

اسلام آباد میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا کہ 2009 میں جی سی سی کا فورم بنا تھا جس میں 6 ممالک شامل ہیں جنہوں نے 14 سال کے بعد پہلا آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے ساتھ کیا ہے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ جی سی سی کی مارکیٹ ایک ہزار ارب روپے کا مال برآمد اور ساڑھے 500 ارب کا مال درآمد کرتی ہے جس میں سے پاکستان 19 ارب ڈالر کا مال درآمد کرتا ہے جبکہ برآمد کا حصہ ڈھائی ارب ڈالر ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ آزادانہ تجارتی معاہدے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اتنی بڑی مارکیٹ کے ساتھ تجارت کریں جس میں سعودی عرب نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام 6 ممالک کے وزرا نے پاکستان کے ساتھ کیے گئے فری ٹریڈ معاہدے کو سراہا اور کہا کہ جی سی سی نے کسی ملک کے ساتھ پہلا ایسا معاہدہ کیا ہے۔

وزیر تجارت نے کہا کہ نگران حکومت نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے فورم سے ایک قدم اٹھایا اور افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر صحیح قانون بنادیاہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جو چیزیں پاکستان میں اسمگل ہوکر آرہی تھیں ان کی منفی فہرست بنادی گئی جس کا سرکیولر بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جائز تجارت میں سہولیات فراہم کریں گے اور اس کے لیے ہم نے صرف یہ کہا ہے کہ آپ جو مال لے جاتے ہیں اس کی ڈیوٹی کے برابر گارنٹی دیں اور یہ پاکستان کا حق ہے کیونکہ انفراسٹرکچر استعمال ہو رہا ہے تو اس کی 10 فیصد فیس دیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا پیسہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے استعمال ہوتا رہا، ہماری اسٹیٹ بینک اور انٹربینک نے کوئی مداخلت نہیں کی، اس کے باوجود بھی جو ڈالر 330 میں نہیں مل رہا تھا وہ 280 تک آگیا ہے کیونکہ جو لوگ سمندر پار پاکستانیوں کا پیسہ اسمگل کر رہے تھے ان کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا تو وہ سارا پیسہ انٹربینک میں آیا۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ ڈالر 160 سے 330 تک انٹربینک کی وجہ سے نہیں بلکہ اسمگلنگ روکنے کی وجہ سے گیا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس سال ہماری برآمدات ساڑھے 27 ارب ڈالر سے بڑھ کر 32 ارب ڈالر تک ہوں گی اور پاکستان میں فصل کی ریکارڈ پیداوار سے بھی معیشت میں بہتری آئے گی۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ نگران حکومت اپنی پوری نیت سے پاکستان اور قوم کی بہتری کے لیے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔

چمن بارڈر پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں، سرفراز بگٹی

علاوہ ازیں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ چمن بارڈر پر ہمارے معصوم شہریوں پر فائرنگ کی گئی جس میں ایک بزرگ خاتون اور بچے کی شہادت ہوگئی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کو ہمارے حوالے کیا جائے تاکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ چمن بارڈر پر ہماری سیکیورٹی فورسز نے تحمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ شام کے وقت وہاں عام شہریوں کی آمد و رفت ہوتی ہے جس کی وجہ سے کسی نقصان سے بچنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے صبر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں