بلوچستان : وڈھ میں صورتحال کشیدہ، قبیلے کے دو دھڑوں میں تصادم جاری

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2023
حکام کا کہنا تھا کہ صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ شدید فائرنگ کا تبادلہ عام ہوچکا ہے— فائل فوٹو: ارشد بلوچ
حکام کا کہنا تھا کہ صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ شدید فائرنگ کا تبادلہ عام ہوچکا ہے— فائل فوٹو: ارشد بلوچ

بلوچستان کے ضلع خضدار کے شہر وڈھ کئی ماہ سے مینگل قبیلے کے دو دھڑوں کے درمیان پرتشدد تصادم کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں طرف سے مسلح افراد بھاری خودکار ہتھیاروں سے لیس خندقوں میں موجود ہیں۔

حکام نے بتایا کہ دونوں گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے اور ایک دوسرے پر مارٹر گولے پھینکنے کے سبب اب تک 10 افراد ہلاک اور دیگر کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں ٹرک ڈرائیور اور دیگر مسافر بھی شامل ہیں جو کوئٹہ۔کراچی قومی شاہراہ پر اس علاقے سے گزر رہے تھے۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتوار کو موٹر سائیکلوں سے بھرا ٹرک شورش زدہ علاقے وڈھ سے گزرتے ہوئے فائرنگ کی زد میں آگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ شدید فائرنگ کا تبادلہ عام ہوچکا ہے، جس کے نتیجے میں ہائی وے کی طویل بندش اور تمام طرز کی ٹریفک معطل ہو جاتی ہے۔

تاہم، مذہبی رہنماؤں اور قبائلی عمائدین کا ایک وفد مولانا محمد خان شیرانی کی قیادت میں وڈھ پہنچا تاکہ دونوں فریقین کو مستقل جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوششیں کی جائیں اور مذہبی اور قبائلی روایات اور اقدار کے مطابق مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات شروع کیے جائیں۔

رپورٹس کے مطابق وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی۔مینگل) کے صدر سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کی اور اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا، جنہوں نے وفد اور اس کی کوششوں کا خیر مقدم کیا، یہ وفد میر شفیق مینگل سے بھی ملاقات کے لیے رابطہ کرے گا۔

اس سے قبل جولائی کے آخر میں سروان قبیلے کے سربراہ نواب اسلم رئیسانی کی سربراہی میں ایک مصالحتی جرگے نے متحارب دھڑوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی، جس کے نتیجے میں جھڑپوں کا خاتمہ ہوا۔

تاہم چند ہفتوں میں ہی دونوں گروپوں نے جنگ بندی معاہدہ توڑ دیا، جس پر نواب اسلم رئیسانی اور دیگر قبائلی عمائدین کی کوششوں سے اتفاق ہوا تھا۔

اگست میں دو متحارب گروپوں کے درمیان بندوق سے لڑائی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ (بشمول اقلیتیں) بلوچستان کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کر گئے تھے۔

حکام نے بتایا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ توڑتے ہوئے دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، جس کے نتیجے میں تمام بازار، دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہو گئے تھے اور وڈھ اور ملحقہ علاقوں میں غذائی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں