سویڈن کی بین الاقوامی شہرت یافتہ موحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے فلسطین کے ساتھ کھل کر اظہار یکجہتی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فوری سیز فائر، انصاف اور آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔

گریٹا تھنبرگ نے سماجی پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے یہودی دوستوں کے ساتھ تصویر شیئر کی، تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گریٹا سمیت ان کے تمام ساتھی ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں جس میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے نعرے درج ہیں۔

گریٹا کے ہاتھ میں اٹھائے پلے کارڈ میں لکھا ہے کہ ’میں غزہ کے ساتھ ہوں‘، جبکہ دیگر پلے کارڈز میں لکھا ہے ’فلسطین کو آزاد کرو‘، ’ہم یہودی فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں‘، ’کلائمیٹ جسٹس ناؤ‘۔

20 سالہ گریٹا تھنبرگ نے تصویر کے کیپشن میں لکھا کہ ’آج ہم فلسطین اور غزہ کی حمایت کے لیے ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں، دنیا کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آواز بلند کرے اور فلسطینیوں اور تمام متاثرہ شہریوں کے لیے فوری سیز فائر، انصاف اور آزادی کا مطالبہ کرے۔‘

نوجوان ماحولیاتی کارکن نے کچھ اکاؤنٹس کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہاں کچھ اکاؤنٹس ہیں جہاں آپ صورتحال کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور آپ متاثرین کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔‘

گریٹا تھنبرک کی جانب سے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

حماس اور اسرائیل تنازع پر صرف گریٹا نے ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر نامور فنکاروں نے بھی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

فلمی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ ’آسکر‘ سمیت دیگر اعزازی ایوارڈز جیتنے والے متعدد نامور اداکاروں سمیت برطانیہ کے 2 ہزار فنکاروں نے اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ میں فوری انسانی امداد شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایوارڈ یافتہ اداکاروں اسٹیو کوگن، چارلس ڈانس، ٹلڈا سونٹن، تانیکا گپتا، میکسن پیک، پیٹر ملان، مریم مارگولیس اور خالد عبداللہ سمیت دو ہزار فنکاروں، آرٹسٹوں، لکھاریوں، فلم سازوں اور فنون لطیفہ سے وابستہ افراد نے برطانوی حکومت کے نام اقوام متحدہ (یو این) کے قوانین کی روشنی میں خط لکھا۔

فنکاروں نے خط میں برطانوی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکومت اسرائیلی مظالم پر احتجاج کرنے کے بجائے ان کا ساتھ دے رہی ہے، وہ وقت دور نہیں ہے جب حکومت سے اس کا حساب لیا جائے گا۔

اس کے علاوہ نامور امریکی سپر ماڈل جی جی حدید نے بھی فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

اسرائیل-حماس تنازع

یاد رہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بمباری کے بعد 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے فوجی اڈوں اور بستیوں پر اچانک حملہ کیا تھا۔

اس حملے کے ردعمل میں گزشتہ 10 دنوں کے دوران اسرائیل کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ڈھائی ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں سے ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے۔

حال ہی میں 17 اکتوبر کو غزہ شہر کے الاہلی عرب ہسپتال پر اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس حملے کے بعد دنیا بھر کی نامور شخصیات شدید غم اور غصے کا بھی اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں