سپریم کورٹ بار لیٹر ہیڈ کے غیر قانونی استعمال کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2023
معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس سی بی اے نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس شکایت درج کرائی— فوٹو: بشکریہ فیس بُک
معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس سی بی اے نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس شکایت درج کرائی— فوٹو: بشکریہ فیس بُک

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے لیٹر ہیڈز کے ’غیر مجاز‘ استعمال کے ذریعے خود کو وکلا ظاہر کرکے ویزا حاصل کرنے کے بعد یورپ جانے میں کامیاب ہونے والے درجنوں افراد کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس سی بی اے نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس شکایت درج کرائی جس میں ویزوں کے جعلی حصول کے ذریعے ’غیر وکلا‘ اور ایس سی بی اے کے غیر اراکین کی جانب سے غیر قانونی طور پر یورپ منتقلی کے لیے اس کے لیٹر ہیڈز کے غیر مجاز استعمال کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایس سی بی اے کے مطابق آسٹریا کے سفارت خانے کو غیر دستخط شدہ خط جاری کیا گیا جس میں گزشتہ سال جون میں وکیل اور ایس سی بی اے کے ممبر ہونے کے تاثر کے تحت 39 افراد کو یورپ میں داخلے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے لیٹر ہیڈز کو دھوکا دہی سے استعمال کیا گیا تھا۔

نومبر 2022 میں ایس سی بی اے کا چارج سنبھالنے کے بعد 25ویں ایگزیکٹو کمیٹی کو انسانی اسمگلنگ کے سنگین جرم کے بارے میں مطلع کیا گیا جو کے پیشرو کمیٹی کے دور میں کیا گیا تھا۔

ایک اندرونی انکوائری کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایسوسی ایشن اراکین کو شینجن ویزا دینے کے لیے آسٹریا کے سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا اور ایس سی بی اے کے لیٹر ہیڈز پر خط و کتابت کی گئی۔

یہ فہرست دھوکا دہی سے انسانی اسمگلنگ میں مدد کے لیے جاری کی گئی تھی، اس میں ایک نمبر تھا جو پہلے بھی استعمال ہو چکا تھا۔

اگست 2022 میں ایس سی بی اے لاہور کو ایک ای میل موصول ہوئی جسے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھیجا گیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ ای میل آسٹریا کے سفارت خانے کی طرف سے ان 39 افراد کی فہرست کی تصدیق کے لیے بھیجی گئی تھی۔

ایف آئی اے کو کی گئی شکایت میں ایس سی بی اے کے سیکریٹری مقتدر اختر شبیر نے کہا کہ شبہ ہے کہ جن افراد کے نام 39 کی فہرست میں شامل تھے ان میں سے زیادہ تر یورپ میں سلپ ہو گئے۔

ایس سی بی اے کے سیکریٹری نے اپنی شکایت میں ایف آئی اے پر بھی زور دیا کہ وہ ان لوگوں کو بے نقاب کرے جنہوں نے انسانی اسمگلنگ کے مقصد سے وکیل ہونے کا جعلی روپ دھارا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایس سی بی اے رجسٹری برانچ لاہور کے عملے نے 39 افراد کی مذکورہ فہرست کی سختی سے تردید کی اور کہا تھا کہ نہ تو اس کی جانب سے ایسی کوئی فہرست تیار کی گئی اور نہ ہی اس نے آفیشل اسٹیشنری کسی کے حوالے کی۔

ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ محکمے کو ایس سی بی اے کی شکایت موصول ہوئی ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیقات شروع کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں