صدر منتخب ہوا تو پہلے ہی دن مسلمانوں پر سفری پابندی عائد کردوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2023
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لاس ویگاس میں ریپبلکن جیوش کولیشن کے سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لاس ویگاس میں ریپبلکن جیوش کولیشن کے سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: رائٹرز

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر میں دوبارہ صدر منتخب ہوا تو پہلے ہی دن مسلمانوں پر سفری پابندی عائد کردوں گا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہفتے کے روز ریپبلکن یہودی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بنیاد پرست مسلمان دہشت گردوں کو اپنے ملک سے باہر رکھیں گے۔

ریپبلکن جیوش کولیشن کے سالانہ اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو سفری پابندی یاد ہیں؟ صدر منتخب ہوتے ہی پہلے دن یہ سفری پابندی بحال کردوں گا۔

2017 میں اپنے عہد صدارت کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور ابتدائی طور پر عراق اور سوڈان کے مسافروں کے داخلے پر بڑے پیمانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس حکم کو فوری طور پر متعصبانہ قرار دیتے ہوئے امریکی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت گیر امیگریشن مخالف ایجنڈے سمیت اس طرح کی پابندی ان کے حلقے میں انتہائی مقبول تھیں۔

تاہم نئے صدر جو بائیڈن نے 2021 میں منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پہلے ہی ہفتے میں اس پابندی کو واپس لے لیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ جو بائیڈن اپنے پیشرو کی جانب سے غیر امریکی مسلمانوں پر عائد کی گئی گھٹیا پابندی کو ختم کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

سابق امریکی صدر ان کئی ریپبلکن امیدواروں میں شامل تھے جو حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے غیر متزلزل حمایت کا عہد کرنے کے لیے بااثر یہودی عطیہ دہندگان کے اجتماع میں کھڑے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوب مغربی ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اسرائیل کی ریاست میں اپنے دوستوں اور اتحادیوں کا اس طرح سے دفاع کروں گا جیسا اس سے قبل کسی نے نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع تہذیب اور وحشت کے درمیان، شائستگی اور بداخلاقی اور اچھائی اور برائی کے درمیان لڑائی ہے۔

اس اجتماع کے دوران حاضرین کی جانب سے انہیں خوب سراہا گیا کیونکہ انہوں نے اپنے حریف جو بائیڈن کے بجائے ان کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

لاس ویگاس میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ترین حریف فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس تھے جنہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کی اسرائیل کے خلاف کارروائی کو ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں کے خلاف سب سے مہلک حملہ قرار دیا تھا۔

حماس کی کارروائی میں کم از کم 1400 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے اکثر کو اسرائیلی میڈیا نے عام شہری قرار دیا ہے۔

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کردی تھی جس میں اب تک 8 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی ہے۔

رون ڈی سینٹس اور دیگر نے امریکی کالج کیمپسز میں بڑھتی ہوئی یہودی دشمنی کی نشاندہی کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ یونیورسٹیوں کے لیے فنڈز روکنے اور فلسطین کے حامی غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں۔

سینیٹر ٹم اسکاٹ نے کہا کہ ہمیں اس کینسر سے لڑنے کے لیے ثقافتی کیموتھراپی کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق سفیر نکی ہیلی نے امریکی سرزمین پر یہود مخالف حملوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزا پر آیا کوئی بھی طالب علم اگر نسل کشی کا مطالبہ کرتا ہے تو اسے ملک بدر کر دینا چاہیے۔

اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل واحد خاتون امیدوار نے کہا کہ بطور صدر میں یہود دشمنی کی باضابطہ وفاقی تعریف کو تبدیل کروں گی اور اس تعریف میں اسرائیل کے وجود کے حق سے انکار بھی شامل ہو گا اور تجویز پیش کی کہ وہ ایسے اسکولوں سے ٹیکس چھوٹ واپس لے لیں گی جو یہود دشمنی کا مقابلہ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ کالج کیمپس کو آزادی اظہار کی اجازت ہے لیکن انہیں نفرت پھیلانے اور دہشت گردی کی حمایت کی آزادی نہیں ہے، وفاقی قانون کے تحت اسکولوں کو یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، ہم اس قانون کو بنا کر نافذ کریں گے۔

دوسری جانب سابق نائب صدر مائیک پینس نے ہفتے کے روز اجتماع سے خطاب کے دوران اس وقت حاضرین کو حیران کردیا جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ 2024 کے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مجھ پر واضح ہو گیا ہے کہ یہ میرا وقت نہیں ہے، بہت غور و فکر کے بعد میں نے صدر کے عہدے کے لیے اپنی مہم کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں