بھارت سے آزاد کشمیر کے دیہاتیوں کی میتیں لانے کیلئے حکومت پر اقدامات اٹھانے پر زور

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2023
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سب شہری تھے اور ان کا عسکریت پسندوں  یا کسی غیر قانونی عمل سےکوئی تعلق نہیں تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سب شہری تھے اور ان کا عسکریت پسندوں یا کسی غیر قانونی عمل سےکوئی تعلق نہیں تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں براہ راست منتخب ہونے والے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے 2 نمائندوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیلم وادی میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے پانچ معصوم دیہاتیوں کی میتیں لانے کے لیے اقدامات کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو نیلم کی ذیلی وادی گوریز سے 175 کلو میٹر شمال مغرب میں واقع ساونار گاؤں کے پانچ دیہاتی قریبی جنگل سے جڑی بوٹیاں اور دواؤں کے پودے چنتے ہوئے لاپتا ہوگئے تھے، جو بھاری فوجی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے گھرا ہوا ہے۔

دیہاتیوں کے مطابق 40 سالہ صدیق، 36 سالہ شیر افضل، 37 سالہ فیاض احمد، 36 سالہ غلام رسول، 40 سالہ سرفراز سب شادی شدہ تھے اور ان کے بچوں کی عمریں ایک مہینے سے 15 سال کے درمیان ہیں۔

ان کے خاندان نے 24 گھنٹے تک ان کا انتظار کیا، وہ بھارتی میڈیا رپورٹس دیکھ کر خوفزہ ہوگئے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے عسکریت پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے 5 افرادکو فائر کرکے مار دیا، جو دوسری جانب سے گھس آئے تھے۔

لیکن بھارتی میڈیا نے ان کی لاشیں دکھائیں نہ ہی ’مقتول دراندازوں‘ سے برآمد ہتھیار دکھائے، جس کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا۔

اس کے بعد سے ان کے خاندان اور ساتھی دیہاتی ایک طرف بھارتی درندگی کی مذمت اور احتجاج کر رہیں ہیں، اور دوسری جانب وہ اسلام آباد اور مظفر آباد کی حکومت سے میتیں لانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نیلم وادی کی بالائی پٹی سے واپس لوٹنے والے مسلم لیگ (ن) کے علاقائی صدر شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ ’مقتول افراد کے عسکریت پسند ہونے کا دعویٰ مکمل طور پر جھوٹا اور مضحکہ خیز ہے‘۔

ویڈیو پیغام میں اور بعد میں ڈان سے فون پر بات کرتے ہوئے شاہ غلام قادر نے پانچ دیہاتیوں کی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ وہ مزدور تھے جن کا انحصار قریبی جنگل سے جڑی بوٹیاں اور دواؤں کے پودے چننے پر تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سب شہری تھے اور ان کا عسکریت پسندوں یا کسی غیر قانونی عمل سےکوئی تعلق نہیں تھا، میں سختی سے بھارتی دعوؤں، جارحیت اور ان کے رویے کی مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام موجودہ ذرائع کا استعمال کرکے ان کی میتیں واپس لائی جائیں۔

وزیر برائے قانون، انصاف، انسانی حقوق اور پارلیمانی امور اور پیپلز پارٹی کے سینئر نائب صدر میاں عبد الوحید نے بھی وادی کے پانچ معصوم شہریوں کی قتل کی مذمت کی اور پاکستانی حکومت سے ان کی میتیں واپس لانے کے لیے سفارتی اقدامات لینے کا مطالبہ کیا۔

اٹھ مقام میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو معصوم شہریوں کے قتل کے پر بھارتی حکومت سے شدید احتجاج کرنا چاہیے اور محکمہ داخلہ کو ان کی میتوں کا دعویٰ کرنے کا ٹاسک دینا چاہیے تاکہ ان کے اہل خانہ ان کی یہاں تدفین کر سکیں۔

انہوں نے یاد کیا کہ ماضی میں بھارتی فوجیوں نے اسی طرح کی کارروائیوں میں متعدد معصوم آزاد کشمیر کے شہریوں کو ایل او سی کے ساتھ مویشی چراتے ہوئے، جڑی بوٹیاں چنتے ہوئے اور چارہ کاٹتے ہوئے قتل کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں