بھارت: سرنگ میں پھنسے 40 مزدوروں کو نکانے کی کوششیں تیسرے روز بھی جاری

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2023
امید ہے بدھ تک ان مزدوروں کو باہر نکال لیا جائے گا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ — فوٹو: اے ایف پی
امید ہے بدھ تک ان مزدوروں کو باہر نکال لیا جائے گا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ — فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں 100 سے زیادہ امدادی کارکنوں کی تیسرے دن بھی منہدم ہونے والی سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

خبر رساں ادارے’ اے ایف پی’ کے مطابق ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں اتوار کی صبح سے امدادی ٹیمیں ملبہ ہٹا رہی ہیں تاکہ 40 مزدوروں کے باہر نکالنے کے لیے راستہ بنایا جاسکے، جو زندہ ہیں۔

ضلع اترکاشی کے اعلیٰ سرکاری افسر ابھیشیک روہیلہ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہم نے ان سے رابطہ بحال کرلیا ہے اور خوراک اور آکسیجن کی سپلائی جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بقا کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سرنگ کے اندر آکسیجن ڈالی جارہی ہے اور کھانے کے لیے خشک میوہ جات جیسی اشیا مزدوروں کو دی جارہی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کے افسر کے مطابق امدادی ٹیموں نے بذریعہ ریڈیو پھنسے ہوئے مزدوروں سے رابطہ کیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سینئر اہلکار رنجیت کمار سنہا نے جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ بدھ تک ان مزدوروں کو نکال لیا جائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں مزدور پھنسے ہوئے ہیں وہاں 5 سے 6 دنوں کے لیے کافی آکسیجن موجود ہے۔

’بڑی تعداد میں ملبہ‘

تعمیراتی مزدور ہیمنت نائیک نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ جب اتوار کی صبح سرنگ منہدم ہوئی تو وہ اس میں موجود تھے، لیکن دائیں جانب ہونے کے وجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا کہ تھوڑی مقدار میں مٹی سرنگ میں گر رہی تھی، لیکن کسی نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا، پھر اچانک ملبہ بڑی تعداد میں آگرا اور سرنگ کو بند کردیا۔

سرنگ گرنے کے فوراً بعد حکومتی امدادی ٹیموں کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں ملبے کے بڑے ڈھیروں کو وسیع سرنگ کو بند کرتے دکھایا گیا ہے۔

ہائی وے اور انفرااسٹرکچر کمپنی نے کہا کہ ٹیمیں تقریباً تین فٹ چوڑی اسٹیل پائپ کو لگانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کر رہی ہیں، جس کی چوڑائی اتنی ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کو ملبے سے نکالا جاسکے۔

ساڑھے 4 کلومیٹر طویل یہ سرنگ سلکیارا اور دندلگاؤں کے درمیان تعمیر کی جا رہی ہے تاکہ ہندوؤں کے دو مقدس ترین مندروں اترکاشی اور یمنوتری کو ملایا جا سکے۔

یہ سرنگ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پسندیدہ چار دھام روڈ پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک کے کچھ مشہور ہندو مندروں کے ساتھ ساتھ چین کی سرحد سے متصل علاقوں کے ملک کے بقیہ حصوں کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانا ہے۔

بھارت میں بنیادی ڈھانچے جیسے پُل اور سرنگ وغیرہ کی تعمیر کے دوران حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

جنوری میں اتراکھنڈ میں سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ماہرین نے علاقے میں حد سے زیادہ ترقیاتی کاموں کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں