القادر ٹرسٹ کیس: احتساب عدالت نے جیل میں سماعت کے نوٹیفکیشن سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں

سماعت کے دوران عمران خان کی گرفتاری سے متعلق جج محمد بشیر اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان مکالمہ ہوا — فوٹو: رائٹرز
سماعت کے دوران عمران خان کی گرفتاری سے متعلق جج محمد بشیر اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان مکالمہ ہوا — فوٹو: رائٹرز

احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں جیل میں سماعت کے نوٹی فکیشن کے حوالے سے معلوم کرنے کی ہدایت کردی۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق جج محمد بشیر اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان مکالمہ ہوا۔

جج نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا کیا اسٹیٹس ہے؟ کب تک پیش کریں گے؟ کیا عمران خان جیل میں ہی ہیں یا نیب دفتر منتقل کردیا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا میرے علم میں نہیں ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ معلوم کریں اگر جیل کا نوٹی فکیشن ہوا ہے تو اس کو دیکھ لیں، دریں اثنا احتساب عدالت نے جیل نوٹی فکیشن سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔

’نوٹیفکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کیلئے جائیں گے‘

اس موقع پر جج محمد بشیر نے صحافیوں سے بھی جیل سماعت کی کوریج کے حوالے سے مکالمہ کیا، صحافیوں کے استفسار پر جج محمد بشیر نے کہا نیب ہی بتا سکتی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں پیش کیا جائے گا، صحافیوں کی جانب سے کہا گیا کہ اطلاعات ہیں کہ جیل سماعت کا نوٹی فکیشن ہورہا ہے۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ نوٹی فکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کے لیے جائیں گے، کیا پھر آپ لوگ بھی وہیں جائیں گے؟ صحافیوں نے جواب دیا ہمیں اڈیالہ جیل کے اندر داخلے اور رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہے۔

جج نے کہا ویسے تو اجازت ہونی چاہیے، اس لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے، اگر جیل ٹرائل ہوا تو پھر آپ لوگوں کا بھی کچھ کریں گے، کوئی پاس وغیرہ نہیں دے سکتے؟ جواب میں صحافیوں نے مؤقف اپنایا کہ سر بالکل ٹرائل کور کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔

جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ اوپن کورٹ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو گواہ کہہ رہا ہے وہ ہر کوئی خود سن لے۔

جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن جاری

بعد ازاں وفاقی ‏وزارت قانون نے چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل میں ٹرائل کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، جس کے تحت ‏احتساب عدالت اڈیالہ جیل میں عمران خان کا ٹرائل کرے گی۔

وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’وفاقی حکومت نے ملزم عمران خان نیازی اور دیگر کا سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی یا جہاں بھی وہ قید ہیں، نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999 کے تحت متعقلہ احتساب عدالت کو ٹرائل کرنے کی اجازت دی ہے۔

واضح رہے کہ سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کو گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں بھی گرفتار کر لیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی توثیق اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ان پر عملدرآمد کی ہدایت کے بعد نیب نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم کو گرفتار کرلیا تھا۔

استغاثہ نے دونوں کیسز میں تفتیش مکمل کرنے کے لیے عمران خان کو تحویل میں لینے کی اجازت کی استدعا کی، بعد ازاں احتساب جج نے نیب کو پی ٹی آئی سربراہ کو گرفتار کرنے اور تفتیش کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام عائدکیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

سابق وزیراعظم پر این سی اے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق اور دستاویزات کو چھپا کر وفاقی کابینہ کو گمراہ کرنے کا بھی الزام ہے۔

برطانیہ سے موصول ہونے والی اس رقم کو قومی خزانے میں جمع ہونا تھا لیکن کراچی میں غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضہ کرنے پر بحریہ ٹاؤن پر عائد 450 ارب روپے کے جرمانے کی مد میں یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی گئی تھی۔

رواں برس 9 مئی کو نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا، جس پر ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا، اس دوران توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں