خاور مانیکا نے اپنی ازدواجی زندگی برباد کرنے کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرادیا

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2023
خاور مانیکا نے کہا کہ 28 سال تک ہم نے خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری — فائل فوٹو: ڈان نیوز
خاور مانیکا نے کہا کہ 28 سال تک ہم نے خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے حالیہ چند برسوں کے دوران پہلی بار اپنے آن دی ریکارڈ انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اپنی ازدواجی زندگی برباد کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ان پر اپنی سابق اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ طلاق سے قبل غیر روایتی اوقات کے دوران ملاقاتوں کا بھی الزام عائد کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاور مانیکا نے یہ انٹرویو زمینوں پر قبضے کے مقدمے میں ضمانت پر رہا ہونے کے ایک ہفتے بعد دیا ہے، جسے پی ٹی آئی چھوڑ جانے والے متعدد رہنماؤں کی مختلف مقدمات میں بریت کے بعد دیے گئے انٹرویوز کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

گزشتہ شب نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ پر اینکر شاہ زیب خانزادہ کے شو میں انٹرویو کے دوران خاور مانیکا نے عمران خان پر اپنی عائلی زندگی میں مداخلت کا الزام عائد کیا جو کہ اُن کے بقول بعد ازاں ان کی طلاق کا سبب بنی۔

تاہم انہوں نے زمین پر قبضے کے اُن الزامات کی سختی سے تردید کی جن کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور اس بات کی بھی تردید کی کہ انہوں نے کسی دباؤ میں آکر اپنی سابقہ بیوی اور ان کے شوہر عمران خان کے خلاف الزامات عائد کیے۔

کئی برس گزر جانے کے بعد اب انکشافات کے اظہار سے متعلق سوال کے جواب میں خاور مانیکا نے کہا کہ اب میں ٹوٹ گیا ہوں، تھک گیا ہوں، میرا ضمیر میرا دل اجازت نہیں دیتا کہ اس بوجھ کے ساتھ بیٹھا رہوں۔

انہوں نے کہا کہ 28 سال تک ہم نے خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری اور میری بیوی نے کبھی کسی شکایت کا اظہار نہیں کیا۔

خاور مانیکا نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم وٹو (جو برطانیہ میں رہتی ہیں) نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران عمران خان کو بشریٰ بی بی سے متعارف کروایا تھا۔

’انتباہ کے باوجود بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ رات بھر گفتگو کا سلسلہ جاری رکھا‘

خاور مانیکا نے دعویٰ کیا کہ میری والدہ کے انتباہ کے باوجود بشریٰ بی بی نے فرح خان کے فراہم کردہ فون اور سم کارڈ کے ذریعے عمران خان کے ساتھ’رات بھر خفیہ گفتگو’ کا سلسلہ جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ میں بشریٰ بی بی کو کال کرتا تھا تو میری کال اٹینڈ نہیں ہوتی تھی، وہ (عمران خان) میری اجازت کے بغیر میرے گھر آکر بیٹھ جاتے تھے، جب میں نے تشویش کا اظہار کیا اور خاص طور پر غیر روایتی اوقات کے دوران عمران خان کی آمد پر اعتراض کیا تو بشریٰ بی بی نے مجھ سے بحث شروع کر دی، ایک موقع ایسا بھی آیا جب مجھے اپنے گھریلو ملازم کی مدد سے عمران خان کو گھر سے نکالنا پڑا۔

خاور مانیکا نے الزام عائد کیا کہ اس کے بعد دونوں نے اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں اکثر ملاقاتیں کرنا شروع کردی تھیں، جہاں خاور مانیکا اور عمران خان دونوں کے گھر موجود ہیں، خاور مانیکا نے دعویٰ کیا کہ ان کی سابق اہلیہ ان کی اجازت کے بغیر اکثر عمران خان کی رہائش گاہ جاتی تھیں۔

خاور مانیکا نے دعویٰ کیا کہ جب بشریٰ بی بی اسلام آباد سے واپس آئیں تو انہوں نے اپبے ساتھ اُن کے رویے میں نمایاں تبدیلیاں دیکھیں، پھر وہ پاکپتن میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوگئیں۔

انٹرویو میں بشریٰ بی بی کی عدت کے دوران عمران خان سے نکاح کا تنازع بھی زیرِ بحث آیا۔

خاور مانیکا نے کہا کہ عمران خان سے بشریٰ بی بی کی شادی کے انکشاف سے چند ماہ قبل وہ پاکپتن میں ان سے ملنے گئے اور بالآخر 14 نومبر 2017 کو بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان کے ذریعے انہوں نے طلاق کے کاغذات بھیج دیے۔

تاہم فرح خان اور چیئرمین پی ٹی آئی کے قریبی ساتھی زلفی بخاری نے خاور مانیکا سے طلاق کے کاغذات پر تاریخ تبدیل کرنے اور عمران خان کی وزیر اعظم بننے کی خواہش کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے پر خاموش رہنے پر زور دیا۔

پروگرام اینکر کی جانب سے توجہ دلائی گئی کہ ان کے انکشافات اور ان کے بچوں کے معاملات میں واضح تضادات نظر آرہے ہیں، جنہیں کئی بار سرکاری پروٹوکول بھی دیا گیا، تاہم خاور مانیکا نے کہا کہ مجھے ان فون کالز سے خطرہ محسوس ہوتا تھا اور میں خاموش رہا کیونکہ میں اپنے بچوں کی حفاظت کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے فرح خان کے شوہر احسن جمیل گجر کے ساتھ کسی قسم کے تعلق کی تردید کی جو پہلے ان کے بچوں کے ’سرپرست‘ ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔

انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ پاکپتن میں ڈی پی اوز کے متواتر تبادلوں میں ان کا کوئی کردار تھا، خاور مانیکا نے کہا کہ ان میں سے اکثر تبادلوں کی وجوہات کے بارے میں مجھے معلوم نہیں ہے۔

انٹرویو کے دوران خاور مانیکا سے بار بار یہ سوال کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر طویل عرصے تک خاموش کیوں رہے اور صرف اس وقت کیوں بولے جب ان کے خلاف مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔

خاور مانیکا نے کہا کہ میرے خلاف ایک ہی کیس ہے اور میں اس سے نہیں ڈرتا، تمام الزامات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں بزدل نہیں ہوں، منہ نہیں چھپاؤں گا، میرے پاس اپنے اثاثوں کے ثبوت موجود ہیں اور میں عدالت میں پیش کروں گا۔

واضح رہے کہ اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں محکمہ اوقاف کی اراضی پر غیر قانونی قبضے کے کیس میں 13 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے خاور مانیکا کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے انہیں 25 ستمبر کو محکمہ اوقاف کے زیرملکیت قبرستان کی اراضی پر غیر قانونی طور پر شادی ہال بنانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں