جبری گمشدگیوں، میڈیا پر پابندیوں کا معاملہ ’جی ایس پی پلس‘ جائزے میں مرکزی حیثیت اختیار کرگیا

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2023
تقریر اور میڈیا کی آزادی جیسے مسائل سے متعلق صورتحال بڑی حد تک وہی رہی جو 2020 میں تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
تقریر اور میڈیا کی آزادی جیسے مسائل سے متعلق صورتحال بڑی حد تک وہی رہی جو 2020 میں تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کی ترجیحی تجارتی حیثیت کے جائزے کے دوران یورپی یونین نے جبری گمشدگیوں اور میڈیا کی سکڑتی آزادی کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے دو سالہ جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سول سوسائٹی کے لیے گنجائش، تقریر اور میڈیا کی آزادی جیسے مسائل سے متعلق صورتحال بڑی حد تک وہی رہی جو 2020 میں تھی۔

فورتھ جی ایس پی رپورٹ میں جبری گمشدگیوں کے معاملات میں ملوث افراد کو سزائیں نہ دیے جانے کے جاری مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے تاہم اس میں خواتین، بچوں کے حقوق، خواجہ سراؤں کے تحفظ، ماحولیاتی تحفظ اور گڈ گورننس پر مسلسل مثبت پیش رفت کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔

یورپی کمیشن اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی مشترکہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی۔

یہ جائزہ اس لیے بہت اہم ہے کہ اس میں جی ایس پی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی جانب سے 27 اہم عالمی قوانین پر پیش رفت کا پتا چلتا ہے۔

27 کنونشنز میں انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی معیارات اور گڈ گورننس شامل ہیں۔

فروری 2020 میں جاری کی گئی پچھلی رپورٹ میں آزادی اظہار اور تقریر پر تقریباً یکساں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

سال 22-2020 کا احاطہ کرتی 2023 کی رپورٹ میں قانون سازی کے محاذ پر پاکستان کی مثبت پیشرفت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نگرانی کے دورانیے میں ایک جو پریشان کن رجحان سامنے آیا وہ یہ متعدد صحافی پرتشدد حملوں اور نامعلوم گمشدگیوں کا شکار ہوئے ہیں۔

آن لائن ٹرول خاص طور پر سرگرم رہے جنہوں نے اہم ناقدین کے خلاف ٹارگٹڈ مہم چلائی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں بہت سے صحافیوں نے اس طرح کی صورتحال کا سامنے کرنے سے بچنے کے لیے سیلف سنسرشپ کا سہارا لیا۔

جائزے میں کہا گیا کہ مختلف انتظامی، قانونی اور دیگر اقدامات کے ذریعے یہ پابندی صرف میڈیا تک محدود نہیں تھی، ان کے ذریعے سیاسی کارکن، انسانی حقوق کے محافظ اور منتخب نمائندوں کی اظہار رائے کی آزادی بھی کم ہوئی ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی مقامی شاخ کو سہولت فراہم کرے۔

اکتوبر میں پاکستان کے جی ایس پی پلس کو مزید چار سال کے لیے 2027 تک بڑھا دیا گیا تھا، جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستان کو یورپی مارکیٹس میں برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم ترین ڈیوٹی کی سہولت کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

پاکستان ترجیحی تجارتی حیثیت سے 2014 سے مستفید ہو رہا ہے، اس سے یورپی یونین کو پاکستانی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ہوا جب کہ درآمدات 65 فیصد بڑھیں، ملک کا تجارتی حجم 2013 میں 8.3 ارب یورو سے بڑھ کر 14.85 ارب یورو ہوگیا۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر نے نوٹ کیا کہ پاکستان اپنی برآمدات کی اشیا کو اقسام کو بڑھا کر اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے ذریعے ہی جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے مکمل استفادہ کر سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں