پی آئی اے، سول ایوی ایشن کو اے ٹی آر طیاروں کی آپریشنل صلاحیت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

23 نومبر 2023
چیف جسٹس شمیم خان نے استفسار کیا کہ پھر اے ٹی آر پروازوں میں تکنیکی خرابیاں کیوں سامنے آرہی ہیں؟—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
چیف جسٹس شمیم خان نے استفسار کیا کہ پھر اے ٹی آر پروازوں میں تکنیکی خرابیاں کیوں سامنے آرہی ہیں؟—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ (سی اے سی) نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو گلگت اور اسلام آباد کے روٹ پر چلنے والے اے ٹی آر طیاروں کی آپریشنل لائف اور پروازوں میں فنی خرابی کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ایس اے سی سردار محمد شمیم خان نے یہ ہدایات گلگت اسلام آباد روٹ پر پی آئی اے کی اے ٹی آر پروازوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔

گلگت بلتستان کے لوگوں نے استدعا کی تھی کہ پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں کی آپریشنل زندگی ختم ہو چکی جس کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہے جب کہ ٹیکنیکل خرابیوں کی وجہ سے گلگت ایئرپورٹ پر پروازیں تاخیر کا شکار ہوتی ہیں۔

انہوں نے ایسے واقعات پر روشنی ڈالی جہاں سی اے اے نے اے ٹی آر جہازوں کو گراؤنڈ کر دیا اور دو اے ٹی آر طیارے پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہو گئے جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔

ستمبر میں چیف جسٹس شمیم خان نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا اور عدالتی احکامات کی تعمیل میں پی آئی اے کے چیف ٹیکنیکل افسر، چیف کمرشل افسر اور سی اے اے کنٹرولر (نارتھ) بدھ کو عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف ٹیکنیکل افسر پی آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 2006 میں خریدے گئے اے ٹی آر طیاروں نے 70 ہزار فلائٹ کا سائیکل مکمل کرنا تھا جب کہ اب تک صرف صرف آدھا سائیکل مکمل ہو سکا ہے۔

چیف جسٹس شمیم خان نے استفسار کیا کہ پھر اے ٹی آر پروازوں میں تکنیکی خرابیاں کیوں سامنے آرہی ہیں؟

سی اے اے کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اتھارٹی نے گلگت کے علاقے سلطان آباد میں نئے ایئرپورٹ کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جا چکی ہے۔

چیف جسٹس شمیم خان نے حکام کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور آئندہ سماعت پر نئی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں