لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کے خلاف اشتعال انگیز گفتگو کرنے کے مقدمے میں جاری وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل نے کیس کی سماعت کی، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف انسداد دہشتگردی عدالت پیش ہوئے۔

مریم اورنگزیب کے عدالت میں پیش ہونے کے بعد ورانٹ گرفتاری منسوخ کیے گئے۔

عدالت نے شریک ملزمان سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

بعد ازاں، عدالت نے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو عدالت نے عدم پیشی پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے اور جاوید لطیف سمیت دیگر کو 9 دسمبر کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت دی گئی تھی۔

شہدا کی یادگاروں کو جلانے والوں کو حساب دینا ہوگا، مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہدا کی یادگاروں کو جلانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

لاہور میں جاوید لطیف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بند لفافے کے ذریعے قومی خزانے پر ڈاکا ڈالاگیا، آنکھوں پر پٹی باندھ کر عوامی وسائل لوٹے گئے۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کو دہشت گرد کہنے والا خود ریاستی دہشت گرد ہے، 9 مئی کی دہشت گردی کا جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہدا کی یادگاروں کو جلانے والوں کو حساب دینا ہوگا، پی ٹی آئی حکومت نے ملکی معیشت کو کھوکھلا کیا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ ہم پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے تھے، آج جس کیس میں پیش ہوئے، وہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے بنائے ہوئے ہیں۔

پس منظر

یاد رہے کہ ستمبر 2022 میں لاہور کے گرین ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں مقامی مسجد کے امام کی مدعیت میں مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کے خلاف سیکشن 9 (فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کا جرم) اور 11 ایکس-3 (شہری انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ انہوں نے 14 ستمبر کو مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کی پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے عمران خان کے خلاف مذہب کے نام پر تشویش ناک الزامات لگائے۔

مقدمے میں پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر سہیل خان اور کنٹرولر پروگرام راشد بیگ کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور ان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پریس کانفرنس قومی ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی۔

پنجاب میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت تھی اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایف آئی آر کی کاپی شیئر کی اور کہا تھا کہ کسی بھی شہری بشمول عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت اور تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واضح رہے کہ پروگرام میں جاوید لطیف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں احمدی کمیونٹی کی سپورٹ کر کے اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب عمران خان نے نیا پاکستان بنایا تو کراچی میں قادیانی سرگرم ہوگئے، کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے پارٹی قیادت کے ساتھ مریم اورنگزیب کے کہنے پر متنازع بیان دیا۔

شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ اس پریس کانفرنس کے ایک روز بعد جاوید لطیف کی ایک اور پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اپنے پہلے بیان پر قائم ہیں۔

بعد ازاں جاوید لطیف نے اپنے خلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں دائر مقدمات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ اسلام آباد سے نشر ہونے والے ایک پروگرام کے دوران میرے بیانات کے خلاف پنجاب میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے مقدمات اسلام آباد کے علاوہ کہیں اور درج نہیں ہوسکتے کیونکہ پروگرام اسلام آباد سے نشر ہوا تھا۔

جاوید لطیف نے کہا تھا کہ یہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا دائرہ اختیار ہے کہ اگر پروگرام میں میری باتیں نامناسب اور جارحانہ ہیں تو وہ میرے خلاف کارروائی کرے اور عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کے خلاف دائر تمام مقدمات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کو اشتعال انگیز گفتگو کرنے کے مقدمے میں 30 ستمبر کو طلب کیا تھا مگربار بار طلبی کے باوجود ان کے عدم پیشی پر ان دونون رہنماؤں کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

30 ستمبر کو انسداددہشت گردی عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کے خلاف ریاست مخالف تقاریر کیس میں پولیس کی اخراج رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں