الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر منتخب ہونے والے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر آغا غلام شہزاد کے حکومتی اختیارات معطل کر دیے۔

الیکشن کمشنر عابد رضا نے کہا کہ وزیر تعلیم آغا غلام شہزاد بار بار نوٹس کے باوجود چیف الیکشن کمشنر کے سامنے اپنے کیس کی پیروی کے لیے حاضر نہیں ہوئے، جس پر ان کے حکومتی اختیارات معطل کر کے ان کے وکیل کی موجودگی میں فیصلہ سنا دیا ہے۔

عابد رضا کے مطابق الیکشن کمشن کے فیصلے کے بعد آغا غلام شہزاد وزیر نہیں رہے ہیں، ان کے مطابق آغا شہزاد آغا کے خلاف شیڈول فور کا کیس عدالتی حکم پر اسمبلی سیکرٹریٹ نے بھجوا دیا تھا، جس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کر رہے تھے اس بارے میں آغا غلام شہزاد کو پیش ہونے کے لیے متعدد نوٹسز بھی جاری کیے گئے تھے ۔

معطل وزیر آغا غلام شہزاد کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے ان کے حکومتی عہدے کو معطل کر دیا ہے اب وہ اسی فورم پر پیش ہوکر الیکشن کمیشن کو اپنے مؤقف سے آگاہ کریں گے۔

یاد رہے آغا غلام شہزاد کو چیف کورٹ گلگت بلتستان کے تین رکنی بینچ نے 4 جولائی 2023 کو شیڈول فور میں شامل ہونے کے باوجود رکن اسمبلی بننے پر اسمبلی سپیکر کو نااہلی کی کارروائی شروع کر کے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھجوانے کا حکم دیا تھا۔

جس پر اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن کو عدالتی فیصلے ارسال کیا تھا اس پر الیکشن کمیشن نے آغا غلام شہزاد کو طلب کر لیا تھا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آغا غلام شہزاد کے خلاف عدالت سے اس وقت فیصلہ آ یا، جب آغا غلام شہزاد نے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کی جعلی ڈگری کیس کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، سابق وزیر اعلی کے وکلا نے آغا غلام شہزاد کی حیثیت چیلنج کی اور یہ مؤقف ظاہر کیا تھا کہ آغا غلام شہزاد شیڈول فور میں شامل ہیں، جس کی وجہ سے ان کے تمام بنیادی حقوق معطل ہیں، اس لیے وہ پٹیشن دائر نہیں کر سکتے ہیں۔

سابق وزیر اعلی کے وکلا کی طرف سے اس مؤقف پر کہ آغا غلام شہزاد شیڈول فور میں شامل ہیں اس لیے وہ کسی بھی عوامی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے اس لیے انہیں نااہل کر یا جائے، جس ہر عدالت نے آغا غلام شہزاد کو نااہل کرنے کی کاروائی شروع کرنےکا حکم دیا تھا۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے غلام شہزاد آغا 2020 کے اسمبلی انتخابات میں ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں