’ہلاکتوں‘ کے خلاف تربت لانگ مارچ تونسہ پہنچ گیا، مظاہرین کا انتظامیہ پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام

20 دسمبر 2023
بلوچ یکجہتی کونسل نے 25 روز قبل تربت سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا۔—فوٹو:بلوچ یکجہتی کونسل
بلوچ یکجہتی کونسل نے 25 روز قبل تربت سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا۔—فوٹو:بلوچ یکجہتی کونسل

بلوچ یکجہتی کونسل (بی وائی سی) کے جاری احتجاجی مارچ میں شریک ہزاروں افراد نے تونسہ شریف پہنچ کر مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف مظاہرہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارچ کرنے والوں نے منگل کی رات تونسہ شریف میں ہی گزارنے کا ارادہ کیا، وہ آج اسلام آباد تک لانگ مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کریں گے۔

اس سے قبل مظاہرین نے ڈی جی خان میں دھرنا دیا اور گلوب اسکوائر کو بلاک کر دیا، مظاہرین نے اپنا سفر آگے جاری رکھنے کے لیے ٹرانسپورٹ واپس کرنے کا مطالبہ کیا، ان کی گاڑیوں کو مبینہ طور پر ضلعی انتظامیہ کے دباؤ پر واپس لے لیا گیا تھا۔

تاہم مذاکرات کے بعد مظاہرین کو تونسہ شریف اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔

بلوچ یکجہتی کونسل نے 25 روز قبل تربت سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا۔

ڈی جی خان سے تونسہ تک کے سفر میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد مظاہرین کے استقبال کے لیے سڑکوں کے دونوں اطراف قطاریں لگائے کھڑے تھے، مظاہرین کلمہ چوک تونسہ شریف پہنچے اور احتجاجی ریلی نکالی جہاں منتظمین نے شرکا سے خطاب کیا۔

مارچ کے منتظمین میں شامل ایک رہنما ماہرنگ بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب انتظامیہ مارچ کرنے والوں کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور ٹرانسپورٹرز کو لانگ مارچ کے لیے گاڑیاں فراہم کرنے سے روک رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان اور تونسہ شریف میں توقعات سے بڑھ کر ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، ہزاروں لوگ ہمارے مارچ میں شامل ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر انتظامیہ نے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی اور ہمیں ٹرانسپورٹ مل گئی تو ہم اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، بصورت دیگر ہم تونسہ شریف میں دھرنا شروع کر دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں