’مختلف حلقوں کے تحفظات مسترد‘ چیف الیکشن کمشنر پر غیر متزلزل اعتماد کا اظہار

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2023
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کے چاروں ممبران نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کے چاروں ممبران نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تمام اراکین نے مختلف حلقوں کی جانب سے عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی پر شکوک و شبہات کے اظہار، انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم پر اٹھائے گئے سوالات کو مسترد کرتے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ ادارہ تمام فیصلے مشترکہ طور پر کرتا ہے، تمام فیصلے باہمی مشاورت سے ہوئے ہیں، کمیشن نے تمام اضلاع کا کوٹہ باہمی رضا مندی اور قانونی تقاضوں سے طے کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی حلقہ بندی پر اعتراضات داخل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان پر فیصلے کیے، حافظ آباد کے اعتراضات کا فیصلہ بھی مکمل ہم آہنگی سے کیا گی۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کے چاروں ممبران نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ ترجمان الیکشن کمیشن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ دو روز قبل پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل سمیت ملک کی کئی قانونی باڈیز نے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے انتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم پر سوال اٹھا دیے گئے تھے۔

بار کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ انتخابی عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے برابر کے مواقع فراہم کرنے چاہیے، یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ موجودہ الیکشن کمشنر کی موجودگی میں شفاف انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جہلم، گجرانوالہ اور ضلع راولپنڈی میں نشستوں کی تقسیم میں عدم توازن دیکھا گیا، آبادی کے تناسب سے موجودہ حلقہ بندیاں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔

بار کونسل کی جانب سے اعلامیے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ واضح ہے کہ چیف الیکشن کمیشن کمشنر کا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت کے بارے میں سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، شفاف انتخابات موجودہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی موجودگی میں ممکن نہیں، ان حالات کی روشنی میں الیکشن کمیشن ان نازک معاملات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔

بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لینا چاہیے، بار کونسل کا پختہ یقین ہے کہ بنیادی مقصد محض انتخابات نہیں ہے بلکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ بار کونسل سپریم کورٹ بار کی مشاورت سے وکلا تحریک کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کرنے کے لیے جلد ہی ایک آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلائے گا، وکلا کنونشن کا مقصد آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا کہا بار کونسل جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے اور انتخابی عمل میں شفافیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

یاد رہے کہ اسی طرح یکم مئی 2023 کو فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے ’انتظامی اختیارات کے ناجائز استعمال‘ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا تھا۔

صوبائی الیکشن کمشنر کے توسط سے سیکریٹری کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس میں ریئل اسٹیٹ اور پرائیویٹ کاروباروں میں مالی مفادات کے لیے غیر ضروری اثر و رسوخ کے استعمال ساتھ ساتھ بیوروکریٹس کے خاندان کے لیے منافع بخش پوسٹنگ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر الزامات میں مالی بحران کے دوران عوامی فنڈز کا خرچ، آئینی احکامات کی تعمیل میں ناکامی، انتظامی اختیارات کا غلط استعمال اور عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کے انتظامی ڈھانچے کو داغدار کرنا شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں