دو ’رحم مادر‘ (بچہ دانیوں) کے ساتھ پیدا ہونے والی امریکی خاتون کے ہاں الگ الگ دنوں پر دونوں بچہ دانیوں سے بچوں کی پیدائش ہوگئی۔

ماہرین صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 50 لاکھ خواتین میں سے ایک خاتون دو بچہ دانیوں (uterus didelphys) کے ساتھ پیدا ہوتی ہے۔

بعض خواتین کے ہاں ان کی پیدائش کے فوری بعد ہی یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ دو بچہ دانیوں کے ساتھ پیدا ہوئی ہیں، تاہم بعض خواتین میں کئی سال بعد اس بات کا انکشاف ہوتا ہے کہ ان میں دو رحم مادر موجود ہیں۔

یونیورسٹی آف الاباما برمنگھم کے مطابق 32 سالہ کیلسی ہیچر دو بچہ دانیوں کے ساتھ ہی پیدا ہوئی تھیں لیکن ان کے ہاں پہلی بار دونوں بچہ دانیوں سے الگ الگ بچوں کی پیدائش ہوئی۔

خاتون پہلے ہی تین بچوں کی ماں تھیں اور اس بار حمل ٹھہرنے کے بعد جب وہ چیک اپ کے لیے گئیں تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی دونوں بچہ دانیوں میں الگ الگ بچوں کی پرورش ہو رہی ہے۔

یونیورسٹی کے مطابق خاتون کے ہاں 19 اور 20 دسمبر کو تقریبا 24 گھنٹے کے بعد دو بچوں کی پیدائش ہوئی اور ایسی زچگی ہر 10 لاکھ زچگیوں کے بعد ہوتی ہے۔

خاتون کے ہاں دونوں بچہ دانیوں سے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں جو صحت مند اور مکمل وزن کے ساتھ پیدا ہوئیں اور زچگی کے بعد خاتون اور بچوں کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔

امریکی خاتون سے قبل 2019 میں بنگلہ دیش کی اس وقت کی 20 سالہ خاتون کے ہاں بھی ایسے ہی دو بچہ دانیوں سے وقفے وقفے سے دو بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔ کسی بھی خاتون میں دو بچہ دانیوں (uterus didelphys) سے عام طور پر کوئی بیماری یا پیچیدہ طبی مسائل نہیں ہوتے، تاہم بعض کیسز میں ایسی خواتین کے ساتھ کچھ طبی مسائل ہوتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر کی نصف فیصد سے بھی کم خواتین پیدائشی طور پر دو بچہ دانیوں کی حامل ہوتی ہیں اور اس کے کیا اسباب ہیں، اس متعلق ماہرین کی مختلف آرا ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں