بھارت کے نامور موسیقار استاد راشد خان کولکتہ کے ایک اسپتال میں کینسر سے طویل جنگ کے بعد 55 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راشد خان کا انتقال 9 جنوری کی شام کو ایک نجی ہسپتال میں ہوا، وہ کینسر کے باعث ایک طویل عرصے سے کولکتہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

راشد خان کو دماغ میں خون کی کمی کے باعث گزشتہ سال 22 نومبر کو نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا بعدازاں ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔

دوران علاج ان کی طبیعت بگڑی جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں وینٹی لیٹرز پر منتقل کردیا اور تقریباً ایک ماہ بعد گزشتہ روز (9 جنوری کو) دورانِ علاج وہ دو دم توڑ گئے۔

بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راشد خان کی موت کو بڑا نقصان قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’راشد خان میرے بھائی کی طرح تھے، وہ مجھے ماں کہہ کر پکارتے تھے۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق راشد خان کی تدفین آج 10 جنوری کو ہوگی۔

پاکستانی گلوکار علی سیٹھی اور فرحان سعید نے انسٹاگرام اسٹوریز پر گلوکار راشد خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

اس کےعلاوہ بھارتی گلوکار سونو نگم نے بھی انسٹاگرام پر راشد خان کے انتقال پر غم اور افسوس کا اظہار کرتےہوئے انہیں ’بڑے بھائی‘ اور ملک کے کلاسیکی موسیقی کا فخر قرار دیا۔

انہوں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے کوئی اکیلے جاتا ہے کیا بھائی؟ اللہ آپ کو جنت میں اعلیٰ مقام دے، آپ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا‘۔

راشد خان اپنی روح پرور آواز کی وجہ سے بھارت سمیت پاکستان اور جنوبی ایشیائی ممالک میں مقبول ہیں، اپنے پورے کیریئر کے دوران راشد خان نے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی میں ان کی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز حاصل کیے۔

انہیں فن کے شعبے میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے 2022 میں بھارت کا تیسرا سب سے اعلیٰ اعزاز پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔

دنیا بھر میں مشہور میوزک فیسٹیولز اور کنسرٹس میں ان کی پرفارمنس کی وجہ سے انہیں ہندو کلاسیکی موسیقی کے استاد کے طور پر یاد رکھا گیا، انہوں نے ’آؤگے جب تم‘، ’آج کوئی جوگی آوے‘، ’رشتے ناتے‘، ’عشق کا رنگ‘ اور دیگر کئی گانے گنگنائے۔

ان کا تعلق رام پور گھرانے سے تھا اور وہ عنایت حسین خان کے پڑپوتے اور استاد غلام مصطفی خان کے بھتیجے بھی تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں