رانا ثنا اللہ کا انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی سہولت تمام جماعتوں کو دینے کا مطالبہ

11 جنوری 2024
رانا ثنا نے کہا کہ ثابت ہوا لاڈلا عزیز ہے— فائل فوٹو/ڈان نیوز
رانا ثنا نے کہا کہ ثابت ہوا لاڈلا عزیز ہے— فائل فوٹو/ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے کی سہولت تمام جماعتوں کو دینےکا مطالبہ کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے فیصلے کے بعد جماعتوں کے اندر الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں رہی ہے، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 عملاً ختم ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ قانون کی ہار اور قانون شکن کی جیت ہے ،ثابت ہوا لاڈلا عزیز ہے، ثاقب نثار دور کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ 9 مئی کے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہے، فیصلہ الیکشن کمیشن کو تالا لگانے کے مترادف ہے۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کی سازش کرنے والوں کے سہولت کاروں کو سلام ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 9 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلا نے دلائل مکمل کرلیے تھے۔

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مؤقف سنے بغیر پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔

2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں